ہندوستانی کمپنی پر عالمی اشرافیہ کے راز ’چوری‘ کرنے کی رپورٹ کے بعد اوورسیز سٹیزن شپ کی منسوخی کا شاخسانہ
نئی دہلی: ایک امریکی صحافی نے حکومت ہند کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے جس کا پس منظر اس کے اوورسیز سٹیزن آف انڈیا (او سی آئی) کارڈ کو ایک ممتاز ہندوستانی تاجر کے بارے میں تنقیدی رپورٹ کی اشاعت کے بعد منسوخ کردیا جانا ہے۔ دی گارڈین نے گزشتہ روز بتایا کہ ڈسمبر 2023 کے اوائل میں وزارت داخلہ نے رائٹرز کے سائبر سکیورٹی کے صحافی رافیل ساٹر پر الزام لگایا کہ وہ ایسی باتیں شائع کر رہا ہے جو ’’بد نیتی کے ساتھ‘‘ ہندوستان کی ساکھ کو داغدار کرتی ہیں اور پھر اس کی ’او سی آئی‘ حیثیت کو منسوخ کر دیا گیا۔ اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رافیل کی OCI حیثیت کو اسی وقت منسوخ کیا گیا جب بھارت میں رافیل کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ اُس رپورٹ کیلئے دائر کیا گیا تھا جو صحافی نے انڈین سائبر سکیورٹی کمپنی Appin اور اس کے شریک بانی رجت کھرے کے بارے میں لکھی تھی۔ ’’کس طرح ایک انڈین اسٹارٹ اپ نے دنیا کو ہیک کیا‘‘کے زیرعنوان آرٹیکل نے ’اپین‘ کمپنی کی مبینہ سرگرمیوں کا انکشاف کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہ کمپنی عالمی سطح پر ایگزیکٹیوز، سیاست دانوں، فوجی حکام اور امیر اشرافیہ سے راز چرانے کی ’’ہیک فار ہائر پاور ہاؤس‘‘ بن چکی ہے۔ رجت کھرے نے قانونی فرم ’کلیئر لاک‘ کے ذریعے تردید کردی کہ وہ کوئی غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث ہوئے ہیں اور اس طرح کرائے پر سائبر بزنس کے ساتھ کسی بھی تعلق کو مسترد کردیا ہے۔ قانونی فرم نے کہا کہ کھرے نے کبھی بھی ہندوستان یا کسی اور جگہ پر کوئی غیر قانونی ’ہیک فار ہائر‘ انڈسٹری نہیں چلائی اور نہ ہی اس کی حمایت کی ہے۔ تاہم، کھرے نے کمپنی ’ایپن‘ کی سرگرمیوں کا احاطہ کرنے والے آرٹیکلس کی اشاعت پر دی نیویارکر اور دی سنڈے ٹائمز سمیت خبررساں اداروں کے خلاف قانونی کارروائی سرگرمی سے چلائی ہے۔ رافیل سیاٹر نے دعویٰ کیا کہ ’اپین‘ کی سرگرمیوں کی تحقیقات کے دوران اسے متعدد دھمکیاں موصول ہوئیں، جن میں ممکنہ ’’سفارتی کارروائی‘‘ کی وارننگ شامل ہے تاوقتیکہ وہ اس طرح کی رپورٹنگ بند نہیں کردیتا۔ سیاٹر کی عدالت میں پیش کردہ پٹیشن کے مطابق اسے اور اس کے آجر رائٹرز کو ’اپین‘ سے جُڑے افراد کی طرف سے دھمکیاں موصول ہوئیں، جبکہ اس کمپنی پر ہندوستان اور بیرون ملک تنظیموں کو ہیک کرنے کا الزام ہے۔ اُسی روز رافیل سیاٹر کو اپنے OCI کارڈ کی منسوخی کے بارے میں مطلع کیا گیا کہ ایک ہندوستانی جج نے اس کی رپورٹ کے خلاف حکم امتناعی منظور کیا، اور اسے عارضی طور پر ہٹا دینا پڑا۔ سیاٹر کی وکیل کرونا نندی نے واضح وقت کی نشاندہی کی جو دونوں واقعات کو ’’جوڑتے‘‘ ہیں۔ دہلی کی ایک عدالت نے اس ہفتے سیاٹر کے کیس کی سماعت کی۔ دی گارڈین کو دیئے گئے ایک بیان میں سیاٹر نے کہا کہ ہندوستانی حکومت کے فیصلے نے عملاً مجھے اپنے خاندان کے افراد اور ایک ایسے ملک سے جس کیلئے میرے پاس پیار اور احترام ہے، جدا کردیا ہے۔ سیاٹر نے حکومت کی کارروائی کو ’’غلطی یا غلط فہمی‘‘ کے طور پر بیان کیا اور کہا کہ ایک سال سے زیادہ عرصے تک ان کی اپیل کا کوئی جواب نہ ملنے کے بعد ہی وہ قانونی کارروائی کی طرف متوجہ ہوئے ہیں۔ دی گارڈین کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سیاٹر کو یقین ہے کہ جیسے ہی ہندوستانی عدالتوں میں ان کی صحافت کی دیانت داری کا مظاہرہ ہوجائے اور حقائق سامنے آجائیں تو وزارت داخلہ اُن کی او سی آئی حیثیت کو بحال کر دے گی۔ گزشتہ ایک دہائی میں بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت نے ٹائم میگزین کے ’کوور آرٹیکل‘ میں وزیر اعظم نریندر مودی پر تنقید کرنے پر صحافی آتش تاثیر کے کارڈ سمیت 100 سے زائد OCI کارڈز کو منسوخ کر دیا ہے۔