نیویارک : امریکی محکمہ انصاف نے اسرائیل میں 7 اکتوبر کو ہونے والے حملے کے سلسلے میں حماس کے رہنما یحیٰ سنواری اور دیگر سینیئر ارکان کے خلاف مجرمانہ جرائم سنائے ہیں۔خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق نیویارک کی عدالت میں جمع کرائی گئی درخواست میں عائد الزامات میں کہا گیا ہے کہ غیر ملکی دہشت گرد تنظیم کو مواد فراہم کرنے کی سازش کی گئی جس کے نتیجے میں اموات واقع ہوئیں جبکہ امریکی شہریوں کو قتل اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی بھی سازش کی گئی۔درخواست میں ایران اور لبنان کی حزب اللہ پر بھی حماس کو ہتھیار بشمول راکٹ فراہم کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔امریکہ نے 1997 میں حماس کو ایک غیر ملکی دہشت گرد تنظیم کے طور پر نامزد کیا تھا۔درخواست میں دائر الزامات ایسے وقت پر سامنے آئے ہیں جب دوسری جانب وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ مصری اور قطری عہدیداروں کے ساتھ مل کر جنگ بندی معاہدے کی نئی تجاویز پر کام کر رہے ہیں۔ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار نے شناخت نہ ظاہر کرنے کی شرط پر اے پی کو بتایا کو یہ الزامات مذاکرات پر اثرانداز نہیں ہوں گے۔امریکی قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی کا کہنا ہے کہ ایک امریکی شہری سمیت چھ یرغمالیوں کی ہلاکت سے واضح ہے کہ ’مذاکرت میں جلدی‘ کرنی چاہیے۔امریکی اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ نے کہا کہ ہلاک ہونے والے شہری ہرش گولڈ برک اور ہر ایک امریکی کے بہیمانہ قتل کی تحقیقات کر رہے ہیں، ’ہم امریکی یرغمالیوں کو واپس لانے کی حکومتی کوشش کی حمایت کرتے رہیں گے۔‘محکمہ دفاع نے حماس کے جن دیگر رہنماؤں پر مجرمانہ الزامات عائد کیے ہیں ان میں یحیٰ سنوار کے علاوہ مسلح ونگ کے ڈپٹی رہنما مروان عیسیٰ، سینیئر رہنما خالد مشعال، عسکری ونگ کے سربراہ محمد دائیف اور لبنان میں مقیم بیرونی تعلقات کے سربراہ علی براکاہ شامل ہیں۔امریکی تھنک ٹینک ولسن سینٹر میں مشرق وسطیٰ پروگرام کی ڈائریکٹر مریسا خرما کا کہنا ہے کہ امریکہ اپنے اتحادی ملک اسرائیل کو حماس کی جانب سے لاحق خطرات کا جواب دینے کے لیے ان الزامات کو ’ہتھیار کے طور پر‘ استعمال کر رہا ہے۔