امریکی عہدیدار کے دورہ ٔ تائیوان پر چین کا انتباہ

   

’آگ سے نہ کھیلیں‘

تائپے: امریکی وفد کی جانب سے تائیوان کے تاریخی دورے کی تکمیل کے بعد چین نے امریکہ کو خبردار کیا ہے کہ وہ وہ آگ سے نہ کھیلے۔چین تائیوان کو اپنا حصہ سمجھتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ حال ہی میں اعلیٰ سطح کے امریکی وفد کے دورہ تائیوان پر بہت برہم ہے اور یہ سب ایک ایسے موقع پر ہوا جب تجارت سے فوجی معاملات اور کورونا وائرس کی وبا جیسے امور پر امریکہ اور چین کے تعلقات بدترین سطح پر پہنچ چکے ہیں۔ حال ہی میں صحت کے سربراہ الیکس آذر نے تائیوان کا 3 روزہ دورہ مکمل کیا اس دوران انہوں نے چین کی اس وبا سے نمٹنے کے انداز پر تنقید کی اور کمیونسٹ پارٹی کی قیادت کے ناپسندیدہ تائیوان کے سابق صدر کے مزار پر تشریف لائے تھے۔بیجنگ نے چہارشنبہ کے روز اس دورے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ وہ کسی بھی بہانے سے امریکہ اور تائیوان کے مابین سرکاری تبادلے کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لیجیان نے باقاعدہ پریس بریفنگ میں کہا کہ چین کے بنیادی مفادات سے وابستہ امور پر امریکہ میں کچھ لوگوں کو فریب میں نہیں رہنا چاہیے، جو آگ سے کھیلتے ہیں وہ جل جاتے ہیں، میں تائیوان کے حکام کو بھی یاد دلانا چاہوں گا کہ وہ دوسروں کے تابع نہ ہوں، غیر ملکیوں کی حمایت پر بھروسہ کریں اور آزادی کی کوششوں میں نرمی لائیں کیونکہ اس کا انجام تباہی کے سوا کچھ نہیں۔بیجنگ کا اصرار ہے کہ 1949 سے حکمرانی کرنے والا تائیوان ’ایک چین‘ کا حصہ ہے اور اگر اس نے کبھی باضابطہ طور پر آزادی کا اعلان کیا تو وہ طاقت کے ساتھ اپنا رد عمل ظاہر کرے گا۔اپنے سفر کے آخری دن آذر نے چہارشنبہ کو تائیوان کے آنجہانی صدر لی ٹینگ ھوئی کی سمادھی کا دورہ کیا، اس جزیرے کی جمہوریت کی جانب منتقلی کے عمل میں کردار کی تعریف کی۔