امریکی کانگریس نے بائیڈن کی کامیابی کی توثیق کردی

,

   

۔20 جنوری کو حلف برداری۔ تقریب کے دوران پریڈ آن لائن ہو گی
ٹرمپ نے بالآخر صدارتی انتخاب میں شکست تسلیم کرلی
موجودہ صدر اپنے سیاسی حریف بائیڈن سے 3 نومبر کے صدارتی چناؤ ہار گئے تھے لیکن وہ اپنی شکست تسلیم کرنے سے مسلسل انکار کررہے تھے اور نتائج میں بے قاعدگیوں کا الزام لگایا اور پھر مختلف عدالتوں سے بھی رجوع ہوئے تھے۔

واشنگٹن:امریکہ کی کانگریس نے نو منتخب صدر جو بائیڈن اور نائب صدر کملا ہیرس کی تین نومبر کو ہو ئے صدارتی انتخابات میں کامیابی کی توثیق کر دی ہے جس کے بعد بائیڈن 20 جنوری 2021 کو ملک کے 46ویں صدر کی حیثیت سے عہدے کا حلف لیں گے۔امریکی ایوانِ بالا (سینیٹ) اور ایوانِ زیریں (ایوانِ نمائندگان) کے جمعرات کی علی الصبح تک جاری رہنے والے مشترکہ اجلاس کے دوران بائیڈن کی جیت کی توثیق کی گئی۔اجلاس کے دوران امریکہ کی تمام 50 ریاستوں کے الیکٹورل ووٹس کی تفصیل باری باری پیش کی گئی جس کی اراکین کانگریس نے توثیق کی۔اجلاس کے دوران ری پبلکن ارکان نے بعض ریاستوں میں جو بائیڈن کی فتح اور انہیں حاصل ہونے والے الیکٹورل ووٹ پر اعتراض بھی کیا۔ لیکن یہ تمام اعتراضات ایوان نے کثرتِ رائے سے مسترد کر دیے۔3نومبر کے صدارتی انتخاب میں بائیڈن نے 306 اور صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے 232 الیکٹورل ووٹ حاصل کیے تھے۔ امریکہ کا صدر منتخب ہونے کے لیے کم سے کم 270 الیکٹورل ووٹ کا حصول لازمی ہے۔جو بائیڈن نے صدارتی انتخابات میں مطلوبہ تعداد سے زیادہ الیکٹورل ووٹ حاصل کیے تھے اور اب ان الیکٹورل ووٹوں کی کانگریس سے تصدیق کے بعد صدارتی انتخاب کا عمل باضابطہ طور پر مکمل ہو گیا ہے۔انہوں نے چہارشنبہ کو بھی اپنے حامیوں سے خطاب کے دوران کہا تھا کہ صدارتی انتخاب چوری کیا گیا ہے اور وہ شکست تسلیم نہیں کریں گے۔انہوںنے اپنے حامیوں کو کانگریس کی عمارت کی جانب مارچ کیلئے حوصلہ افزائی بھی کی تھی ۔مظاہرین کے کانگریس کی عمارت میں داخل ہونے کے بعد صدارتی انتخاب کے نتائج کی توثیق کیلئے جاری اجلاس معطل کرنا پڑا تھا اور مظاہرین سے بچنے کیلئے ارکان نے عمارت کے مختلف کمروں میں پناہ لی تھی۔ حلف برداری کی تقریب کے دوران امریکہ بھر میں پریڈز منعقد کی جائیں گی جن میں ہجوم کی تعداد پر پابندیاں ہوں گی اور یہ آن لائن ٹیلی کاسٹ کی جائیں گی۔20 جنوری کی حلف برداری کے بعد منتخب صدر جو بائیڈن اپنی اہلیہ جل بائیڈن اور منتخب نائب صدر کملا ہیرس اور ان کے شوہر ڈگ ایم ہاف سماجی دوری کا خیال رکھتے ہوئے ملٹری پریڈ کا معائنہ کریں گے۔ یہ پریڈ فوجی روایات پر مبنی ہے، جس میں بائیڈن فوج کی تیاری کا جائزہ لیں گے۔بائیڈن کو واشنگٹن کی 15 ویں سٹریٹ سے صدارتی دستہ وائٹ ہاؤس تک لے جائے گا، جس میں فوج کی ہر شاخ کے نمائندے شرکت کریں گے۔ امریکی عوام اور دنیا تک منتخب صدر کے وائٹ ہاؤس تک پہنچنے کے تاریخی عمل کو پہنچایا جائے گا لیکن بڑے ہجوم سے پرہیز کیا جائے گا۔’’وائٹ ہاؤس کے باہر پریڈ کے معائنے کے سٹینڈ کو ورکرز نے ہٹانا شروع کر دیا ہے کیونکہ منتظمین اس تقریب کو زیادہ سے زیادہ ورچوئل رکھنا چاہتے ہیں۔ اسی لیے منتظمین نے کہا ہے کہ تقریب کے دوران پریڈ بھی امریکہ بھر میں ورچوئل ہوگی۔ پرتشدد واقعات کے بعد نومنتخب صدر جوبائیڈن نے بھی اس کی مذمت کی اور کہا کہ یہ ملک کی تاریخ میں سیاہ دن ہے۔ جبکہ بائیڈن کے اس بیان کے بعد امریکی صدر ٹرمپ نے مظاہرین سے پر امن رہنے اور منتشر ہوجانے کی اپیل کی۔ ٹرمپ نے صدارتی انتخاب میں اپنے سیاسی حریف جوبائیڈن کے مقابلے میں باقاعدہ طور پر شکست تسلیم کرلی۔ ٹرمپ نے پہلی بار 3 نومبر کے صدارتی انتخاب میں اپنی شکست تسلیم کرلی۔ جبکہ مسلسل اپنی شکست تسلیم کرنے سے انکار کررہے تھے اور نتائج میں بے قاعدگیوں کا الزام عائد کرتے ہوئے مختلف عدالتوں سے بھی رجوع ہوئے تھے۔