لاس اینجلس میںڈونالڈ ٹرمپ کے اقدامات کو گورنر نے اشتعال انگیز قرار دیا
واشنگٹن : 8 جون ( ایجنسیز ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتہ کے روز لاس اینجلس کے علاقے میں امیگریشن چھاپوں کے خلاف بڑھتے ہوئے مظاہروں سے نمٹنے کے لیے 2,000 فوجی تعینات کیے، جسے ریاست کے گورنر نے ” اشتعال انگیز” اقدام قرار دیا۔رپورٹس کے مطابق، فیڈرل ایجنٹس نے لاس اینجلس کے ایک مضافاتی علاقے میں مشتعل ہجوم کے ساتھ جھڑپ کی جہاں مظاہرے ہفتے کی رات دوسرے دن تک جاری رہے۔ اس دوران فلیش بینگ گرینیڈز چلائے گئے اور غیر دستاویزی تارکین وطن پر چھاپوں کے دوران ایک شاہراہ کی ناکہ بندی کی گئی۔ میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ یہ جھڑپ پیراماؤنٹ میں ہوئی جہاں مظاہرین ایک ہوم ڈیپوٹ کے قریب جمع ہوئے تھے جسے وفاقی امیگریشن حکام ان آپریشن کے لیے ایک تیاری مرکز کے طور پر استعمال کر رہے تھے۔رپورٹس اور سوشل میڈیا پوسٹس کے مطابق مظاہرین کا سامنا ٹاکرا ماسک پہنے فیڈرل ایجنٹس سے ہوا، جنہوں نے ہجوم پر فلیش بینگ گرینیڈز اور آنسو گیس پھینکے۔جنوری میں عہدہ سنبھالنے کے بعد سے، ریپبلکن صدر ٹرمپ نے غیر دستاویزی تارکین وطن کے داخلے اور موجودگی کے خلاف سخت کارروائی کرنے کے وعدے کو پورا کیا ہے جنہیں وہ عفریت اور “جانور” قرار دے چکے ہیں۔وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیوٹ نے ایک بیان میں کہا کہ ہفتہ کی شب ٹرمپ نے 2,000 نیشنل گارڈز کو تعینات کرنے کے لیے ایک میمو پر دستخط کیے تاکہ اس بدامنی کو ختم کیا جا سکے۔ٹرمپ انتظامیہ مجرمانہ رویے اور تشدد کے لیے صفر برداشت کی پالیسی رکھتی ہے، خاص طور پر جب یہ تشدد ان قانون نافذ کرنے والے افسران کے خلاف ہو جو اپنا کام کر رہے ہیں۔ جب وائٹ ہاؤس نے تعیناتی کی تصدیق کی، کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوسم، جو ایک ڈیموکریٹ ہیں، نے اس اقدام کی مخالفت کی۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہا یہ اقدام دانستہ اشتعال انگیزی ہے اور صرف کشیدگی کو بڑھائے گا۔ہم شہر اور کاؤنٹی کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں اور فی الحال کوئی جلد بازی کی ضرورت نہیں ہے۔یہ مظاہرے اس وقت شروع ہوئے جب نقاب پوش اور مسلح امیگریشن ایجنٹس نے لاس اینجلس کے مختلف حصوں میں نمایاں ورک پلیس چھاپے مارے، جس سے مشتعل ہجوم جمع ہو گئے اور گھنٹوں طویل جھڑپیں ہوئیں۔ایل اے کی میئر کیرن باس نے تسلیم کیا کہ وفاقی امیگریشن کارروائیوں کے بعد کچھ شہر کے رہائشی خوف محسوس کر رہے ہیں۔