تلنگانہ میں کوئی بھی مسلم وزیر، رکن اسمبلی و کونسل نہیں، کانگریس کا مذاق، مزاح نگار و اداکار انوج کروارا کے ساتھ کے ٹی آر کی بات چیت
حیدرآباد۔26اکٹوبر(سید اسماعیل ذبیح اللہ) ڈبل انجن کی سرکار یعنی جملہ یا حملہ اور اس کی وضاحت یہ ہے کہ جملہ بلند بانگ دعوے‘ عوام کو گمراہ کرنا‘ مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کرنا‘ اور سیاسی دوکان چمکانا ہے جبکہ حملے کی وضاحت یہ ہے کہ جو آپ کی بات نہیں سنتے ‘ آپ کے خلاف بولتے ہیں ان پر سی بی آئی‘ ای ڈی لگادینے او رانہیں جیلوں میںبند کرنا ہے ۔ اس طرح کی سیاست سے ملک کی ترقی ممکن نہیں ہے ‘ عوام سے جڑنے او رعوامی مسائل کو حل کرنے کا عزم اور حوصلہ رکھنے کا نام سیاست ہے ۔ سیاست دانوں کو اسکولی نصاب میں ایک نیا کورس پی پی ای پڑھایاجارہا ہے اور میں موجودہ سیاست دانوں کو مشورہ دوں گا کہ وہ یہ کورس میںداخلہ لیں اور میں نے خود بھی چاہتاہوں کہ پی پی ای جیسے کورس میںداخلہ لوں اور سیاست کے متعلق جانکاری حاصل کروں۔ریاست تلنگانہ کی باگ ڈور اب ایسے ہاتھوں میں ہے جو تلنگانہ کے حقیقی مسائل سے واقف ہی نہیں ہیںاو رنہ ہی وہ تلنگانہ کی ترقی میںسنجیدہ ہیں۔ انڈین الیکشن پر چائے اور وائی کے تحت لامکان بنجارہ ہلز میں گلوکار‘مزاح نگار ‘ واداکار انوج گروارا کے ہمراہ بات چیت کے دوران سابق ریاستی وزیر انفارمیشن اینڈ ٹکنالوجی کے ٹی راما رائو نے ان خیالات کا اظہار کیا ہے۔کے ٹی آر کو سننے اور ان سے ملاقات کرنے کے لئے نوجوانوں کی بھیڑ امڈ پڑی تھی او ر لامکان اپنی تنگ دامنی کا شکوہ بھی کررہا تھا۔ اپنی گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کے ٹی راما رائو نے کہاکہ راہول گاندھی اور کانگریس کے لئے دہلی میںای ڈی ‘ سی بی آئی کو بری ہے اور جانبداری ہے مگر جب تلنگانہ کی بات آجاتی ہے اور تلنگانہ میں اپوزیشن لیڈران کو نشانہ بنانے کی بات آتی ہے تو کانگریس پارٹی کے لئے ای ڈی اور سی بی آئی صاف ستھری نظر آتی ہے۔تلنگانہ کے سیاسی حالات پر جب کے ٹی راما رائو سے سوال کیاگیا تو انہوں نے کہاکہ تلنگانہ کے سیاسی حالات سے عدم واقف لوگ فی الحال اقتدار میں ہیں۔عوام کو گمراہ کیاگیا‘ جھوٹے وعدے کئے گئے اور عوام کے ووٹ حاصل کئے مگر اقتدار ملنے کے بعد عوام سے کئے گئے وعدوںکو پورا کرنے میںناکام ہوگئے ۔انہوں نے کہاکہ اگلے انتخابات میں ہم عوام سے ہر گز ایسے کوئی وعدہ نہیںکریںگے جو پورا کرنے ہمارے بس کی بات نہیںہوگی۔کے ٹی راما رائو سے جب پوچھا گیا کہ 2023کے انتخابات میںشکست کیسے ہوئے تو انہو ںنے کہاکہ سیاسی جماعتیں الیکشن لڑتی ہیں کسی کو فتح ملتی ہے تو کسی کو شکست ملتی ہے ۔ انہوں نے مزیدکہاکہ نریند ر مودی نے پچھلے انتخابات میں400پار کا نعرہ لگایا مگر 303سے 240پر آگئے ویسے ہی ہمیںبھی شکست ہوئی ہے اور اس کے وجوہات کا بھی ہم مسلسل جائزہ لے رہے ہیںاور میں یقین دلاتاہوں کہ دوسالوں میں ہم دوبارہ اقتدار میںآئیں گے ۔انہوں نے کہاکہ اس کی وجہہ الیکشن کو بی جے پی بنام کانگریس بنانا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ عوام کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اسمبلی انتخابات ہوں یا پارلیمانی انتخابات ہوں ‘ ملک کے جمہوری اقدار کی حفاظت کرنے والے مقامی لیڈران کے حق میں اپنے ووٹ کااستعمال کریں۔کے ٹی راما رائو نے کہاکہ جمہوریت میں خود مختاری کی کوئی گنجائش نہیں ہے ۔ انہوںنے خواہ وہ بی جے پی ہو یا پھر کانگریس دونوں ہی خود مختاری کی سیاست کے عادی ہیں۔ کے ٹی راما رائو نے کہاکہ اگر یوپی میں یوگی کا بلڈوزر ہے تو تلنگانہ میں حیڈرا کو بلڈوزر چل رہا ہے ۔ اگر مہارشٹرا کی ووٹر لسٹ میں نام شامل کئے گئے ہیں اور ووٹ چوری ہوئی ہے تو پھر جوبلی ہلزمیںبھی23ہزار ووٹرس کااندراج عمل میںآیا ہے ۔انہوں نے مزید کہاکہ جو کام بی جے پی مہارشٹرا ‘ اور دیگر ریاستوں میںانجام دے رہی ہے وہی کام کانگریس تلنگانہ میںبھی کررہی ہے ۔انہوں نے مزیدکہاکہ وقف ترمیمی ایکٹ کی راجیہ سبھا میںہم نے مخالفت کی مگر وقف ترمیمی قانون لاگو کرنے والی ریاستوں میں ہندوستان کی پہلی ریاست تلنگانہ ہے کے جواب میںکے ٹی آر نے کہاکہ اپوزیشن پر الیکشن کمیشن از خود کاروائی کرتا ہے یا پھر شکایت ملنے پر فوری حرکت میں آکر کاروائی کرتا ہے مگر بہار میںجب نریندر مودی خواتین کو فی کس دس لاکھ روپئے کا اعلان کرتے ہیں اور80لاکھ خواتین کے بینک اکاونٹ میں فی کس دس لاکھ روپئے جمع ہوجاتے ہیں تو الیکشن کمیشن نہ کوئی کاروائی کرتا ہے اورنہ ہی اس کو کوئی رشوت تصور کرتا ہے۔قومی سیاست پر پوچھے گئے ایک اور سوال کے جواب میں کے ٹی راما رائو نے کہاکہ ملک میں خوف کاماحول ہے ۔ آج لوگ ملک چھوڑ کر جارہے ہیں دوسرے ممالک کی شہریت حاصل کرنے کو ترجیح دے رہے ہیں ۔ کے ٹی راما رائو سے تلنگانہ کے موجودہ حالات پر انہوں نے کہاکہ آزاد ہندوستان کی تاریخ میں تلنگانہ ایک ایسے واحد اور پہلی ریاست ہے جہاں پر دوسال کا گذر جانے کے باوجود ایک بھی مسلمان حکومت میںشامل نہیںہے۔ ریونت ریڈی کہتے ہیں کہ ایک بھی مسلمان لیڈر کو مسلمان نے کامیاب نہیں کیاتو کیا ریونت ریڈی کی نظر میں ایک بھی ایسا مسلمان نہیں ہے جس کو وہ رکن قانون ساز کونسل بناتے اور اپنی کابینہ میںشامل کرتے ۔ اگر ریونت ریڈی اس مسئلے پر سنجیدہ ہوتے تو یقینا کسی نہ کسی مسلمان کو کابینہ میںشامل کرتے۔ تلنگانہ کی عوام کے لئے پیغام کے سوال پر کے ٹی راما رائو نے کہاکہ ڈرنے اور گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔ ڈر ڈر کے جینے کے بجائے کھل کر آزاد زندگی ایک مرتبہ گذار لینا ہے ۔ موت تو سب کو آنی ہے ۔ہم بھی جھکیں گے نہیں۔ لڑیں گے اور تلنگانہ کی عوام کو ان کا حق دلانے اور انصاف ملنے تک ہم اپنی جدوجہد کو جاری رکھیں گے۔انہوں نے کہاکہ پبلک ٹرانسپورٹ کامطلب یہ ہوتا ہے کہ آپ اپنی کار چھوڑ کر میٹرو یا کسی اور سفر کے ذریعہ کا استعمال کریں۔ آج اگر کوئی میٹرو سے سفر کرتا ہے اور اپنے اسٹیشن پر اتر کر کسی مرد یا عورت یا لڑکی کو ایک کیلومیٹر کا پیدل سفر کرکے اپنے گھر جانا ہے تو حیدرآباد میںخوف کی وجہہ سے ایسا ہرگز نہیںکرسکتی ۔ ہمارا خواب اس خوف کو دور کرنا تھاجو مکمل نہیںہوسکا ۔حیدرآباد کی پہچان کے متعلق پوچھنے پر کے ٹی آر نے برجستہ کہاکہ ’’خوبانی‘ بریانی اور شیروانی‘‘ ۔ ایرانی چائے یا پھر کوئی اور ڈرنک کے متعلق پوچھا گیاتو کے ٹی آر نے مسکراتے ہوئے کہاکہ تاملناڈو یا کیرالا میںرہوں تو فلٹر کافی اور اگر حیدرآباد میںرہوں تو یقینا ایرانی چائے۔جے این یو میں گذرے ہوئے کچھ وقت کا بھی کے ٹی راما رائو نے اس موقع پر تذکرہ کیا اور نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ سرگرم سیاست کا حصہ بنیں ۔ اپنے آئیڈیازکو ملک اورریاستی کی ترقی کا حصہ بنائیں۔