کالجس میں تدریسی عملہ کی کمی ، معیار تعلیم گھٹنے کا نتائج پر منفی اثر
حیدرآباد ۔ 12 ۔ اگست : ( سیاست نیوز ) : انجینئرنگ کالجس میں معیاری تعلیم کی کمی ، مطلوبہ پروفیسرس اور اسسٹنٹ پروفیسرس کی عدم موجودگی سے جے این ٹی یو حیدرآباد کیمپس کے علاوہ ریاست کے خانگی انجینئرنگ کالجس میں زیر تعلیم فرسٹ ائیر کے ہزاروں طلبہ فیل ( ناکام ) ہوگئے ہیں ۔ ریاست بھر میں جاریہ سال جنوری میں انجینئرنگ کے فرسٹ سمسٹر تحریر کرنے والے 17,063 طلبہ میں سے صرف 7380 طلبہ ہی تمام سبجکٹس میں کامیابی حاصل کی ہے ۔ جب کہ 57 فیصد طلبہ ناکام ہوگئے ۔ گذشتہ تین چار سال سے خانگی انجینئرنگ کالجس میں تدریسی عملہ گھٹ رہا ہے ۔ انجینئرنگ کی نشستوں میں اضافہ کرنے والے کالجس کے انتظامیہ اس کی مناسبت سے تدریسی عملہ کا تقرر کرنے پر توجہ نہیں دی ہے ۔ جس کا منفی اثر نتائج میں دیکھنے کو مل رہا ہے ۔ اس کے علاوہ خانگی انجینئرنگ کالجس کو مسلمہ حیثیت دینے کا جائزہ لینے والی کمیٹی کے ارکان خانگی انجینئرنگ کالجس کی خامیوں ، نقائص اور تدریسی و غیر تدریسی عملہ کی موجودگی جیسے اہم امور پر لاپرواہی سے کام کررہی ہیں ۔ جس کی وجہ سے نا صرف طلبہ کی تعلیم متاثر ہورہی ہے بلکہ اس کا اثر نتائج پر پڑ رہا ہے ۔ انجینئرنگ کے پہلے سمسٹر میں پہلی مرتبہ 9677 طلبہ فیل ہوئے ہیں ۔ جس میں جے این ٹی یو کے انتظامیہ شعبہ کے طلبہ کی اکثریت ہے ۔ آل انڈیا کونسل آف ٹکنیکل ایجوکیشن کے معیارات کے مطابق پروفیسرس ، اسسٹنٹ پروفیسرس کو بحیثیت تدریسی عملہ کے طور پر تقرر کرنا چاہئے تاہم چند انجینئرنگ کالجس پی ایچ اے کے بغیر ایم ٹیک طلبہ کو پرنسپلس کی حیثیت سے تقرر کرچکے ہیں ۔ مزید چند کالجس بی ٹیک کی تعلیم مکمل کرنے والے طلبہ کو اسسٹنٹ پروفیسرس تقرر کرچکے ہیں ۔ چند کالجس صرف قواعد کی خانہ پری کرنے کے لیے پروفیسرس کا تقرر کرتے ہوئے ان کے ذریعہ بائیو میٹرک حاضری لے رہے ہیں ۔ جے این ٹی یو کیمپس میں 1125 طلبہ نے فرسٹ سمسٹر امتحان تحریر کیا ہے ۔ جس میں 678 طلبہ کامیاب ہوئے ۔ ہزاروں طلبہ کی ناکامی پر جے این ٹی یو اور عثمانیہ یونیورسٹی نے کریڈٹس کو کم کردیا ہے ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کریڈٹس کم کرنے سے مابقی سمسٹرس میں طلبہ پر دباؤ بڑھ جائے گا ۔۔ 2