نئی دہلی ۔ 26 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے عظیم بیٹسمین تصور کئے جانے والے سچن تنڈولکر نے نیوزی لینڈ کے خلاف 1994ء کے دورہ میں پہلی مرتبہ اننگز کا آغاز کرنے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنے کریئر کا آغاز بحیثیت میڈل آرڈر بیٹسمین کیا تھا لیکن نیوزی لینڈ کے خلاف مذکورہ دورہ میں ان کے کریئر میں انقلابی تبدیلی اس وقت آئی تھی جب میزبان نیوزی لینڈ کے خلاف انہوں نے اننگز کا آغاز کرتے ہوئے تیز رفتار نصف سنچری اسکور کی تھی۔ اس اننگز اور اپنے کریئر میں انقلابی تبدیلی کے درپردہ موجود ایک راز کا انکشاف کرتے ہوئے سچن تنڈولکر نے کہا کہ انہوں نے اس موقع پر اننگز کا آغاز کرنے کیلئے التجا اور گذارش کی تھی اور کہا تھا کہ وہ اننگز کا آغاز کرنا چاہتے ہیں اور اگر اس میں وہ ناکام ہوتے ہیں تو پھر کبھی ایسی التجا نہیں کریں گے لیکن دنیا نے دیکھا کہ کچھ مختلف کرنے کی کوشش میں سچن تنڈولکر دنیائے کرکٹ کے عظیم کھلاڑیوں میں شامل ہوئے۔ سچن نے جب گذارش کرتے ہوئے اننگز کا آغاز کیا تھا تو اس موقع پر انہوں نے نیوزی لینڈ کے خلاف آکلینڈ میں منعقدہ پہلے میچ میں 49 گیندوں میں تیز رفتار 82 رنز اسکور کئے تھے جس کے بعد انہوں نے پھر پیچھے مڑ کر اپنے کریئر میں کبھی نہیں دیکھا۔ اس سیریز کے دوران انہوں نے پانچ اننگز میں 82، 63، 40، 63 اور 73 رنز کی اننگز کھیلی لیکن انہیں ونڈے میں اپنی پہلی سنچری اسکور کرنے کیلئے پانچ برس کا طویل انتظار کرنا پڑا۔ ونڈے کریئر میں 49 سنچریاں اسکور کرنے والے سچن نے ستمبر 1994ء میں پہلی ونڈے سنچری بنائی جوکہ آسٹریلیا کے خلاف کولمبو میں کھیلی جانے والی اننگز تھی۔ میڈل آرڈر سے اوپنر بننے کے دوران انہوں نے پانچ سال کے عرصہ میں پہلی سنچری اسکور کی تھی لیکن اس وقت وہ ونڈے میں سب سے زیادہ 18426 رنز بنانے کا ریکارڈ اپنے نام رکھتے ہیں جس کیلئے انہوں نے ریکارڈ 463 مقابلے کھیلے۔ اس واقعہ کو یاد کرتے ہوئے سچن نے نوجوان کھلاڑیوں کو مشورہ دیا کہ ناکامی کے ڈر سے کچھ مختلف کرنے کی کوشش نہیں چھوڑنی چاہئے کیونکہ کچھ مختلف کرنے کی چاہ اور ناکامی کے خوف سے بالاتر ہونے سے ہی کامیابی حاصل ہوتی ہے۔