انڈیا میں یو اے پی اے کا عمومی استعمال تشویشناک

   

جموں و کشمیر میں سب سے زیادہ معاملے ۔ یو این ہیومن رائٹس کمشنر میشل کا بیان

جنیوا : دفتر ہائی کمشنر ، انسانی حقوق ، اقوام متحدہ نے ہندوستان بھر میں قانون انسداد غیر سماجی سرگرمیاں کے بڑے پیمانے پر استعمال اور اس سے پیدا شدہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ جموں و کشمیر کا تذکرہ کرتے ہوئے یو این ہائی کمشنر فار ہیومن رائٹس میشل باشلے نے ریمارک کیا کہ اس نئے مرکزی علاقہ میں ملک بھر میں سب سے زیادہ تعداد میں کیس یو اے پی اے کے تحت درج کئے جارہے ہیں ۔ ایک مخصوص خطہ میں یو اے پی اے کا اس طرح عمومی استعمال تشویشناک ہے ۔ ہیومن رائٹس کمشنرس نے صحافیوں کے معاملوں پر بھی تشویش ظاہر کی جنہیں اپنے حق آزادی ٔ اظہار خیال کے استعمال پر حراست میں لیا جارہا ہے ۔ ہندوستانی حکام نے عام اجتماعات اور کمیونکیشن کے آزادانہ استعمال پر تحدیدات عائد کر رکھے ہیں جو جموں و کشمیر میں مسلسل برقرار ہے ۔ سینکڑوں افراد اپنی رائے پیش کرنے پر حکومت کی سختی کا شکار ہورہے ہیں ۔ ہیومن رائٹس کمشنر نے کہا کہ جرنلسٹوں پر دباؤ مسلسل بڑھتا جارہا ہے ۔ دیگر شعبوں کے افراد جیسے انسانی حقوق کے جہدکار اور سماجی کاز کیلئے کام کرنے والے بھی کسی نہ کسی طرح حکومت کی سختی جھیلنے پر مجبور ہیں ۔ ہندوستان میں گذشتہ چند برسوں سے بالخصوص اقلیتوں کے انسانی حقوق مسلسل پامال کئے جارہے ہیں ۔ لنچنگ اور مذہبی بنیادوں پر اقلیتی افراد کو زدوکوبی کے واقعات مسلسل پیش آرہے ہیں ۔