یوروپی عدالت برائے انسانی حقوق نے پرواز پر روک لگا دی ،درخواستیں دینے والے وکلاء مہاجرین کو لوٹ رہے ہیں
لندن : یورپی عدالت برائے انسانی حقوق نے انگلینڈ کے مہاجرین کو روانڈا بھیجنے کے لئے تیار پہلی پرواز کو روک دیا ہے۔روانڈا بھیجے جانے والے مہاجرین میں سے ایک کے وکیل کی درخواست پر یورپی عدالت برائے انسانی حقوق نے مذکورہ شخص کو طیارے پر سوار ہونے سے روک دیا ہے۔فیصلے میں، اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن دفتر برائے امورِ مہاجرین کے اس نقطے کو مرکزِ توجہ بنایا گیا ہے کہ “روانڈا بھیجے جانے والے مہاجرین کے وہاں منصفانہ اور موئثر قانونی تعاون تک رسائی حاصل نہیں کر سکیں گے”۔علاوہ ازیں برطانوی ججوں کے روانڈا میں سکیورٹی کے معاملے میں شبہات بھی توجہ کا مرکز بنے ہیں۔انگلینڈ ذرائع ابلاغ کے مطابق مذکورہ فیصلہ ان تمام مہاجرین پر لاگو ہو گا جن کی ملک سے بے دخلی کا فیصلہ کیا جا چْکا ہے۔انگلینڈ وزارت داخلہ کے حکام نے بھی بی بی سی کے لئے جاری کردہ بیان میں ، یورپی عدالت برائے انسانی حقوق کی مداخلت کے بعد پرواز روکے جانے کی، تصدیق کی ہے۔واضح رہے کہ کل دن بھر دارالحکومت لندن سے تقریباً 130 کلو میٹر کی مسافت پر ایمسبری کے فوجی ائیر پورٹ بوسکومب ڈاون پر پرواز کے لئے تیار طیارے میں پہلے مرحلے میں صرف 7 مسافروں کی موجودگی کا اعلان کیا گیا تھا۔اگرچہ پہلی فہرست میں مسافروں کی تعداد 120 سے زائد تھی لیکن برطانوی عدالتوں کے فیصلوں کے بعد یہ تعداد کم ہو کر 7 رہ گئی۔وزیر خارجہ لیز ٹروس نے کہا تھا کہ مسافروں کی تعداد کی پرواہ کئے بغیر طیارہ پرواز کرے گا۔کل وزیر اعظم بورس جانسن نے بھی جاری کردہ بیان میں انگلینڈ کو یورپی عدالت برائے انسانی حقوق سے نکالنے کی دھمکی دی اور مہاجرین کی طرف سے درخواستیں دینے والے وکلاء کو “مہاجرین کو لوٹنے والے مجرمین کی مدد کرنے کا” قصوروار ٹھہرایا تھا۔انگلینڈ نے غیر قانونی نقل مکانوں اور مہاجرین کو روانڈا بھیجنے کے لئے 14 اپریل کو دونوں ملکوں کے درمیان ‘ہجرت اور اقتصادی ترقی میں شراکت ‘ کا سمجھوتہ طے پایا تھا۔انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس سمجھوتے کے خلاف ردعمل کا اظہار کیا تھا۔