اُمید پورٹل پر مرکز ،وقف اثاثوں کی تفصیلات کے اِندراج کا ذمہ دار

   

لاکھوں کروڑ کے اثاثوں کو ہڑپنے کی سازش ،وقف اثاثوں کی تفصیل ریوینیو اور اقلیتی محکموں کے تال میل سے درج کی جائے

محبوب نگر ۔ 3 ڈسمبر (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) تلنگانہ کے کارکن، ممتاز سماجی کارکن اور کانگریس کے سینئر لیڈر حنیف احمدنے محبوب نگر ٹاؤن میں واقع TFTU کے ضلعی دفتر میں منعقدہ ایک میڈیا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔تلنگانہ کے کارکن اور ممتاز سماجی کارکن حنیف احمد نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ملک بھر میں وقف اثاثوں کی تفصیلات کے اندراج کیلئے مرکز کی جانب سے شروع کیے گئے وقف اُمید آن لائن پورٹل میں وقف اثاثوں کی تفصیلات درج کرنے کی ذمہ داری لے۔ اس مقصد کیلئے انہوں نے مسلم سماجی رہنماؤں اور عوامی تنظیموں کے رہنماؤں کیساتھ محبوب نگر میں میڈیا سے بات کی اور مرکزی حکومت پر ہزاروں ایکڑ کے اثاثوں کو حاصل کرنے کیلئے پردے کے پیچھے سے سازش کرنے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ جاریہ ماہ 5 ڈسمبر کو آن لائن تفصیلات کے اندراج کیلئے ایک مخصوص آخری تاریخ مقرر کی جائے اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ تفصیلات کے اندراج کی ذمہ داری لے لے اور مخصوص ڈیڈ لائن کی پالیسی کو اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک جائیدادوں کی آن لائن رجسٹریشن کا 10% بھی مکمل نہیں ہوسکا ، اس لیے کسی غلط معلومات کے بغیر تفصیلات کو مکمل طور پر رجسٹر کرنے کیلئے مخصوص ڈیڈ لائن پالیسی نافذ کرنا درست نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں کئی قسم کے اثاثوں کی تفصیلات جیسے کہ زرعی اراضی، رہائشی اراضی، عمارتیں، اسکولس، مساجد، درگاہیں، عیدگاہیں، خانقاہیں اور مدارس وقف کے تحت درج کیے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ زمینیں خود حکومت کو لیز پر دی گئی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر کی مختلف ریاستوں کے پاس تقریباً 9 لاکھ ایکڑ اراضی ہے اور ان زمینوں کی تفصیلات کے اندراج میں کافی وقت لگتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے اْمید پورٹل کی ڈیڈ لائن ایک سازش کے تحت عائد کی ہے تاکہ آن لائن رجسٹرڈ نہ ہونے والی زمینوں کی تفصیلات کو ختم کیا جا سکے۔ انہوں نے ملک بھر کی مختلف ریاستوں کے ریوینیو اور اقلیتی امور کے محکموں سے کہا کہ وہ تال میل سے کام کریں اور جائیدادوں کی تفصیلات کو رجسٹر اور محفوظ کریں۔ انہوں نے کہا کہ انتہائی پسماندہ مسلم اقلیتی غریب، طلباء ، اساتذہ، بے روزگار، مسجد اور درگاہ کے منتظمین ان جائیدادوں پر انحصار کرتے ہیں۔ اجلاس میں شیخ سراج الدین، شیخ عبداللہ، مرزا بدیع اللہ بیگ، ایس ایم خلیل، محمد سلیم، خواجہ نظام الدین، محمد جہانگیر، محمد سکندر اور دیگر نے شرکت کی اور اجتماع سے خطاب کیا۔