صرف 12 سال میں خدمت بینک کی 47 شاخیں ، ایک ہزار کروڑ روپئے کا ٹرن اوور، سنگاریڈی میں سوسائٹی کا اجلاس ، ڈائریکٹرو دیگر ذمہ داروںکا خطاب
سنگاریڈی ۔27 جولائی ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز )خدمت میوچولی ایڈیڈ کوآپریٹیو کریڈٹ سوسائٹی متحدہ ضلع میدک کا اجلاس ہفتہ کی شب سنگاریڈی کے ایک فنکشن ہال میں جناب ایم جی انورصدر خدمت بینک سوسائٹی متحدہ ضلع میدک کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ جناب عبدالجبار صدیقی ڈائرکٹر ثروت ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ فاؤنڈیشن نے بحیثیت مہمان خصوصی شرکت کی اور مخاطب کرتے ہوے کہا کہ معاشرہ کو سودی نظام سے راحت دلوانے اور اسلامی بینکنگ کو رائج کروانا خدمت بینک کا مقصد ہے۔ خدمت بینک کے قیام کا عملی اقدام 12 سال قبل سنگاریڈی سے ہوا اور ایک لاکھ سے زائد اراکین اس سے مستفید ہوئے ہیں۔ خدمت بینک ریاست تلنگانہ کے علاوہ آندھرا پردیش اور کرناٹک کے مختلف مقامات پر خدمات فراہم کر رہا ہے۔صرف 15 افراد کی رکنیت سے شروع ہونے والے خدمت بینک کی اب 47 شاخیں، 18 رجسٹرڈ سوساٹیز ، ایک لاکھ 15 ہزار اراکین اور جملہ ایک ہزار کروڑ روپیہ کا کاروبار ہے۔ خدمت بینک محض ایک بینکنگ ادارہ نہیں ہے بلکہ ایک سماجی تحریک ہے۔ خدمت بینک رکن بننے کے لیے لازمی ہیکہ سود اور نشہ سے دور رہیں، میاں بیوی کے ازدواجی تعلقات خوشگوار ہوں، بچوں کی تعلیم اور صاف و صفائی کا اہتمام کرنا ہے۔ یہی وہ اوصاف ہیں جن سے صحمند معاشرہ کی تشکیل ممکن ہے۔ خدمت بینک ایک جانب غریب عوام کو سود کی لعنت سے بچانے کا کام کررہا ہے تو دوسری جانب سماجی برائوں کو ختم کرنے کی سعی کر رہا ہے۔ خدمت بینک غریب عوام کو بلا سودی بینکنگ نظام سے جوڑتا ہے۔ خدمت بینک اپنے اراکین کو ان کے مقام تجارت پر ہی رقم جمع کرنے اور نکالنے کے علاوہ قرض کی اقساط جمع کرنے کی سہولت فراہم کرتا ہے۔ خدمت بینک کے ملازمین ان افراد کے پاس جاکر یہ کام کرتے ہیں بہ الفاظ دیگر بینک چل کر اپنے اراکین کے پاس جاتا ہے۔ خدمت بینک چھوٹے تاجر کو اپنا بزنس فروغ دینے کے لیے بنا کسی سود کے مدد کرتا ہے۔ خدمت بینک کے ذریعہ نہ صرف اسلامی بینکنگ کا نظریہ کو عملی جامہ پہنایا گیا بلکہ غریب عوام کو سود کے دلدل سے باہر نکالا گیا۔ دوسرے مرحلے میں خدمت بینک سال 2030 تک 4 لاکھ اراکین بنانے اور 5 ہزار کروڑ روپیہ کا ٹرن اوور کرنے کا نشانہ رکھا ہے۔ خدمت بینک کو قومی بینکس کی طرح پیشہ وارانہ طور پر منظم کرنے جدید ٹکنالوجی سے آراستہ کیا جا رہا ہے۔ اسٹیٹ بینک آف انڈیا کے اکاونٹگ سافٹ ویر اور مصنوعی ذہانت پر مشتمل الات و سافٹ ویر کو استعمال کیا جائگا۔ جناب انیس سابق ڈائرکٹر ریزرو بینک آف انڈیا اب چیرمین خدمت بینک ہیں۔ ان کے علاوہ جناب ایس اے ہدیٰ سابق ڈی جی پی، جناب ستیش یو کے اور چار آئی اے ایس عہدیدار بینک کے بورڈ میں شامل ہیں۔ چنتا پربھاکر رکن اسمبلی سنگاریڈی نے مخاطب کرتے ہوے کہا کہ خدمت بینک سے ان کی شخصی وابستگی ہے چنانچہ بینک کی بہتر کارکردگی اور ترقی سے انھیں دلی خوشی ہوئی ہے۔ انہوںنے بتا یا کہ نہ صرف وہ بلکہ سابق وزیر ٹی ہریش راؤ اور پربھاکر ریڈی رکن اسمبلی دوباک بھی خدمت بینک کے رکن ہیں۔ خدمت بینک بلا سودی قرضہ جات کی فراہمی کے ذریعہ چھوٹے تاجرین کے چہروں پر مسکراہٹ بکھرنے اور زندگیوں میں خوشحالی پیدا کرنے کا کام کر رہا ہے۔ غریب عوام بینک اور فینانسر کے سود کے جال اور بوجھ سے آزاد ہو رہے ہیں۔ مفتی محمد اسلم سلطان قاسمی نے کہا کہ اسلام کامل دین ہے جس میں انسان کو زندگی کے ہر شعبہ میں رہنمائی کی گئی ہے۔ شرعیت نے تین کام کرنے سے سخت منع کیا ہے جس میں خمار، قمار اور سود شامل ہے۔ سود کا دینا، اس کا لینا، لکھنا اور گواہی دینا گناہ ہے۔ ہمیں حرام کام سے بچنا اور حلال طریقہ سے رزق کمانا چاہئے۔ مولانا محمد اطہر محی الدین شاہد ناظم جماعت اسلامی ہند ضلع سنگاریڈی نے کہا کہ خدمت بینک نے گذشتہ 12 سال میں متحدہ ضلع میدک میں سنگاریڈی ، سداسیو پیٹ ، ظہیرآباد، سدی پیٹ، گجویل اور دوباک میں شاغ قائم کی گئی اس طرح متحدہ ضلع میدک میں 8 شاخیں کارکرد ہیں اور ان کا سالانہ 250 کروڑ روپیہ کا ٹرن اوور ہے۔ ضلع میں ہر ماہ 15 سو افراد کو بلا سودی قرض فراہم کیا جاتا ہے۔ جناب ایم جی انور صدر خدمت بینک سوسائٹی متحدہ ضلع میدک نے کہا کہ خدمت بینک بلا لحاظ مذہب و ملت خدمت انجام دیتا ہے۔ خدمت بینک کی خدمات کا معیار غربت ہے مذہب نہیں ہے۔ خدمت بینک میں ہندو، مسلم، سکھ، عیسائی سب اراکین ہیں اور سب ہی بلا سودی بینکنگ نظام سے مستفید ہورہے ہیں۔ غریب و محنت کش طبقہ کو مستحکم کرنا بینک کے مقاصد میں شامل ہے۔ سنگاریڈی سے بلا سودی اسلامی بینکنگ کا نظریہ خدمت بینک کی صورت میں شروع ہوا اور اب ملک بھر میں پھیل رہا ہے۔ اس موقع پر مولانا محمد طاہر علی شاہ نوری، مولانا محمد کریم الدین غوثوی، مولانا محمد ریاض الدین، محمد اشفاق حسین پٹیل، اشوک چیرمیں تلنگانہ جاک سنگاریڈی، ڈاکٹر کونا وینو صدر تلنگانہ یوتھ اسو سی ایشن، لنگا گوڑ، انجانائلو، ایم اے وحید، محمد نعیم الدین و دیگر موجود تھے۔