لندن۔23 نومبر ۔(سیاست ڈاٹ کام) مغربی ملکوں میں آئے روز اسلامو فوبیا اور مسلمانوں کے خلاف نسل پرستی کے بدترین مظاہر دیکھنے کو ملتے ہیں۔ عربوں اور مسلمانوں سے نسل پرستی کا ایک تازہ واقعہ آسٹریلیا کے شہر سڈنی سے 24 کلو میٹر کی دوری پر پارامٹا نامی قصبے کے ایک ریستوران میں پیش آیا۔’العربیہ‘کے مطابق گذشتہ چہارشنبہ کے روز پارامٹا کے ایک ریستوران میں رعنا الاسمر نامی ایک 31 سالہ نو ماہ کی حاملہ خاتون اپنی دو سہیلیوں کے ہمراہ رات کے وقت کھانے کی میز پر بیٹھی تھیں کہ اس دوران ایک خاتون جس کی شناخت لوزینا کے نام سے کی گئی ہے اس کے قریب آئی اور آتے ہی اس پر لاتوں، گھونسوں اور کرسیوں سے حملہ کردیا۔ لوزینا نے رعنا الاسمر کو صرف اتنا کہا کہ ’’تم مسلمان ہو، مسلمانوں نے میرں ماں کا ریپ کیا تھا‘‘۔ بے قصور اور بیمار رعنا الاسمر نے حملہ آور نسل پرست عورت کا اپنی بساط کے مطابق مقابلہ کیا۔ رعنا الاسمر کو اس لیے انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا گیا کہ اس نے سر پر حجاب پہن رکھا تھا۔ یہ اس حجاب کی وجہ سے ایک مقامی عورت مسلمانوں اور عربوں سے سخت نفرت کرتی تھی۔ Bay Vista نامی ریستوران کے عملے نے بیچ بچائو کرکے رعنا کو بچایا۔ اگر ہوٹل کا عملہ مداخلت نہ کرتا تو حملہ نسل پرست عورت رنا اور اس کے پیٹ میں موجود بچے کی جان کی دشمن بن گئی تھی۔ کچھ ہی دیر میں پولیس بھی پہنچ آئی جس نے حملہ آور عورت کو گرفتار کرلیا۔ دوسری طرف رعنا کو سخت چوٹیں آئی ہیں اور اسے طبی معائنے کے لیے اسپتال لے جایا گیا ہے۔ حملہ آور لوزینا کروشیا کی شہری ہے۔ رعنا کے شوہر کاکہنا ہیکہ لوزینا کے حملے میں اس کی اہلیہ کے جسم پر 14 چوٹیں اور زخم لگے ہیں۔ لوزینا کو اس مجرمانہ اقدام پر عدالت میں پیش کیا گیا جہاں عدالت نے اس کی سخت سرزنش کے بعد ضمانت پر رہا کردیا ہے۔ 5 دسمبر کو اسے دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے گا۔