سڈنی۔28 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) آسٹریلیا نے آج ونیزوئلا کی قومی اسمبلی کے سربراہ جو ان گوائیڈو کو عبوری سربراہ مملکت کے طور پر تسلیم کرلیا اور ان سے پورا تعاون کرنے کا وعدہ بھی کیا۔ آسٹریلیا کی وزیر خارجہ ماریس پین نے پیر کے روز امریکہ اور کنیڈا کی جانب سے ونیزوئلا کے نئے قائد کو تسلیم کئے جانے کے بعد یہ اعلان کیا۔ انہوں نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ونیزوئلا میں انتخابات کے انعقاد تک آسٹریلیا نئے سربراہ کو بطور صدر تسلیم کرتا ہے اور ان کے ساتھ پورے تعاون کا بھی اعلان کرتا ہے۔ انہوںنے توقع ظاہر کی کہ ونیزوئلا میں تبدیلی حکومت کا عمل جمہوری طور پر جلد سے جلد عمل میں آئے گا۔ اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے تمام پارٹیوں سے خواہش کی کہ وہ موجودہ صورت حال کی یکسوئی کے لیے پرامن طریقہ اپنائیں جن میں جمہوری حکومت کی بحالی سب سے اہم ہے اور ساتھ ہی ساتھ ملک کے قوانین کی پاسداری اور ونیزوئلا کے عوام کے انسانی حقوق کا تحفظ بھی اہمیت کا حامل ہے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ کرنا بیجا نہ ہوگا کہ ونیزوئلا میں گزشتہ کچھ عرصہ سے معاشی اور سیاسی بحران پیدا ہوگیا ہے اور عوام صدر نکولس مادورو کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ ہفتہ کے روز اسپین، برطانیہ، فرانس، نیدرلینڈس اور جرمنی نے بھی اپنا موقف واضح کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر مادورو اندرون ایک ہفتہ انتخابات منعقد کرنے کا اعلان نہیں کریں گے تو جوان گائیڈو کو ملک کا عبوری صدر قبول کرلیا جائے گا جبکہ مادورو نے یوروپی انتباہ کو مسترد کردیا ہے۔ دوسری طرف جوان گائیڈو نے ایک عوامی اپوزیشن ریالی کے دوران خود کو ونیزوئلا کا عبوری صدر ہونے کا اعلان کیا تھا اور ملک کی فوج سے بھی کہا تھا کہ مادورو کی بائیں بازو کی حکومت کا تختہ پلٹ دے تاہم فوج نے اب تک موجودہ حکومت کی ہی تائید کی ہے جس نے آنجہانی صدر ہیوگوشاویز کی قیادت میں 20 سال قبل اقتدار حاصل کیا تھا۔