نائیڈو کی موجودگی میں ٹی آر ایس کی شرکت ناممکن : بی ونود کمار
حیدرآباد ۔ 10 مئی (پی ٹی آئی) لوک سبھا انتخابات کے بعد مفاہمت کو قطعیت دینے کیلئے اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے 21 مئی کو طلب کردہ اجلاس میں تلنگانہ راشٹراسمیتی (ٹی آر ایس) حصہ نہیں لے گی۔ اس پارٹی کے ایک اہم لیڈر نے یہ اشارہ دیا۔ کریم نگر کے ٹی آر ایس رکن پارلیمنٹ بی ونود کمار نے جو ٹی آر ایس کے صدر اور چیف منسٹر کے چندرشیکھر راؤ کے بااعتماد اور قریبی مددگار ہیں، کہا کہ تلگودیشم پارٹی کے صدر این چندرا بابو نائیڈو کے ساتھ ان کی پارٹی کسی بھی اجلاس کا حصہ نہیں ہوسکتی۔ آندھراپردیش کے چیف منسٹر این چندرا بابو نائیڈو نے دو دن قبل کانگریس کے صدر راہول گاندھی سے ملاقات کے دوران 21 مئی کو اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس کی طلبی سے کم و بیش اتفاق کرلیا تھا۔ ونود کمار نے پی ٹی آئی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم ایسے کسی بھی اجلاس کا حصہ نہیں ہوسکتے جس میں چندرا بابو نائیڈو شرکت کریں گے۔ یہ بات بالکل واضح ہے۔ اس ضمن میں ٹی آر ایس کا موقف کوئی حیرت انگیز امر نہیں ہے کیونکہ نائیڈو اور کے سی آر دونوں ایک دوسرے کو ایک نظر بھی نہیں دیکھ سکتے۔
ٹی آر ایس سے سیاسی مخاصمت کے سبب نائیڈو کی زیرقیادت تلگودیشم نے تلنگانہ اسمبلی کے گذشتہ سال منعقدہ انتخابات میں کانگریس کے ساتھ مفاہمت کی تھی۔ مہم کے دوران کے سی آر نے نائیڈو کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا اس طرح دو تلگو ریاستوں کے دو اہم قائدین کے درمیان لفظی جنگ چھڑ گئی تھی۔ واضح رہیکہ مرکز میں بی جے پی کے خلاف بشمول کانگریس مختلف اپوزیشن جماعتوں پر مشتمل متحدہ محاذ بنانے کی کوششوں میں نائیڈو اپوزیشن میں کلیدی ثالثی کا رول ادا کررہے ہیں لیکن ونود کمار نے نائیڈو کے رول کو خودساختہ قرار دیا ہے۔ کے سی آر مرکز میں علاقائی جماعتوں کے ایک غیر بی جے پی اور غیر کانگرسی محاذ کیلئے گذشتہ ایک سال سے اپنی مساعی میں مصروف ہیں۔ اس سوال پر کہ آیا تلگودیشم پارٹی اس (وفاقی) محاذ کا حصہ نہیں ہوگی؟ ونود کمار نے جواب دیا کہ آندھراپردیش میں وہ (نائیڈو) اسمبلی یا لوک سبھا انتخابات میں کامیابی حاصل نہیں کرسکیں گے۔ 23 مئی کے بعد ان کا رول کم سے کم اور بالکل معمولی ہوجائے گا۔