راجیہ سبھا میں بھی پہلگام حملہ اور آپریشن سندور پر فو ری بحث کے مطالبہ پر اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی او ر نعرے بازی
نئی دہلی، 22 جولائی (یو این آئی) لوک سبھا میں اپوزیشن پارٹیوں کے زبردست ہنگامہ کی وجہ سے منگل کے روز بھی کوئی کام نہیں ہوسکا اور دو نشستوں کے بعد ایوان کی کارروائی دن بھر کے لئے ملتوی کردی گئی۔ آج لوک سبھا کی کارروائی دو بجے تک کے التوا کے بعد دوپہر دو بجے شروع ہوتے ہی کانگریس اور سماج وادی پارٹی کے ارکان دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ نعرے لگاتے ہوئے ایوان کے وسط میں آگئے ۔ بعض اپوزیشن ارکان نے ہاتھوں میں پلے کارڈ بھی اٹھا رکھے تھے۔ پریزائیڈنگ آفیسر دلیپ سائکیا نے ہنگامہ کرنے والے اپوزیشن کے ارکان سے کہا کہ حکومت تمام مسائل پر بات چیت کے لیے تیار ہے ، وہ اپنی اپنی نشستوں پر واپس جائیں اور ایوان کی کارروائی چلنے دیں۔ مسٹر سائکیا کی اپیل کا اپوزیشن ارکان پر کوئی اثر نہیں ہوا۔اس دوران پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے کہا کہ حکومت پہلے آپریشن سندور پر بات چیت کے لیے تیار ہے ، یہ فیصلہ بزنس ایڈوائزری کمیٹی کی میٹنگ میں کیا گیا ہے اور آپریشن سندور پر 16 گھنٹے بحث کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایوان میں پلے کارڈ لانا مناسب نہیں ہے ، لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے بھی پلے کارڈ لانے پر برہمی کا اظہار کیا ہے ۔ اپوزیشن ارکان کا پلے کارڈ لانا قابل اعتراض ہے ، اس کی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہر معاملے پر بحث کے لیے تیار ہے لیکن اپوزیشن ارکان ہنگامہ کرکے ایوان کی کارروائی میں خلل ڈال رہے ہیں۔ اپوزیشن کے اس موقف سے ٹیکس دہندگان کے کروڑوں روپے ضائع ہو رہے ہیں، اس کا جواب کون دے گا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس اور کچھ دیگر اپوزیشن جماعتیں ایسا کر رہی ہیں، یہ مناسب نہیں ہے ۔ انہوں نے اپوزیشن جماعتوں پر زور دیا کہ وہ ہنگامہ نہ کریں اور ایوان کی کارروائی کو چلنے دیں۔مسٹر رجیجو کی اپیل کا بھی اپوزیشن پارٹیوں کے ممبران پر کوئی اثر نہیں ہوا اور وہ ہنگامہ کرتے رہے ۔پہلگام دہشت گردانہ حملے اور آپریشن سندور پر فوری بحث کے مطالبہ پراپوزیشن کی ہنگامہ آرائی اور نعرے بازی کے درمیان منگل کو صبح کے اجلاس میں راجیہ سبھا کی کارروائی میں بار بار خلل پڑااور کوئی کام نہیں ہو سکا۔صبح کی کارروائی شروع ہوتے ہی کانگریس اور اپوزیشن ارکان نے ہنگامہ شروع کر دیا اور مطالبہ کیا کہ تمام کام روک دیا جائے اور آپریشن سندور پر فوری بحث کرائی جائے ۔ ڈپٹی چیئرمین ہری بنش نے یہ دیکھتے ہوئے کہ ارکان سے ایوان میں نظم و ضبط برقرار رکھنے اور کارروائی کو خوش اسلوبی سے چلانے کی بار بار کی اپیلوں کا اپوزیشن پر کوئی اثر نہیں ہوا۔ لوک سبھا میں مسٹر سائکیا نے ایوان کی کارروائی چہارشنبہ کی صبح 11 بجے تک ملتوی کر دی۔اس سے قبل آج وقفہ صفر میں بھی خلل پڑا جس کے باعث ایوان کی کارروائی دوپہر دو بجے تک ملتوی کرنی پڑی۔ ایک مرتبہ ملتوی ہونے کے بعد جیسے ہی دوپہر 12 بجے ایوان کی کارروائی شروع ہوئی تو اپوزیشن ارکان نے پہلے کی طرح ہنگامہ آرائی کرتے ہوئے ایوان کے وسط میں آکر نعرے بازی شروع کردی۔پریزائیڈنگ افسر جگدمبیکا پال نے ضروری کاغذات ایوان کی میز پر رکھواغے اور پھر ایوان کی کارروائی شروع کی لیکن اپوزیشن ارکان نے نعرے بازی تیز کردی اور ایوان کے وسط میں آکر شور مچانا شروع کردیا۔مسٹر جگدمبیکا پال نے اراکین کو بتایا کہ ان کے مطالبے پر بزنس ایڈوائزری کمیٹی نے یہ اتفاق کیا ہے کہ آپریشن سندور پر 16 گھنٹے بحث کی جائے گی، اس لیے تمام جماعتوں کے اراکین کو اپنی نشستوں پر بیٹھ کر ایوان کی کارروائی میں حصہ لینا چاہیے ۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اپوزیشن کے کسی بھی معاملے پر بات کرنے کو تیار ہے لیکن اپوزیشن ارکان نے ان کی بات نہیں مانی اور ہنگامہ جاری رکھا۔اس دوران پارلیمانی امور کے وزیر مملکت ارجن رام میگھوال نے اراکین کو یقین دلایا کہ حکومت تمام مسائل پر بات چیت کے لیے تیار ہے ۔ مگر ارکان کا ہنگامہ بڑھنے پر ایوان کی کارروائی دو بجے تک ملتوی کر دی گئی۔اس سے قبل جیسے ہی ایوان کا اجلاس صبح 11 بجے شروع ہوا، اپوزیشن ارکان نے ہنگامہ شروع کر دیا جس سے اسپیکر اوم برلا نے ایوان کی کارروائی دوپہر 12 بجے تک ملتوی کر دی۔