بی جے پی حکومت پر ایس پی لیڈر کے قتل کی سازش ، ایس پی کا الزام، نعرہ بازی اور اجلاس ملتوی
لکھنؤ 17 فروری (سیاست ڈاٹ کام ) اترپردیش کے اسمبلی اور قانون ساز اسمبلی میں سماج وادی پارٹی کے اراکین نے پارٹی سربراہ اکھلیش یادو کے جان کے خطرے کا معاملہ اٹھاتے ہوئے اس سلسلے میں جم کر ہنگامہ کیا جس سے اسپیکر کو ایوان کی کاروائی ملتوی کرنی پڑی۔پیر کو اسمبلی کی کاروائی شروع ہوتے ہی ایس پی اراکین اپنی سیٹ پر کھڑے ہوئے گئے اور پارٹی سربراہ پر جان کے خطر کا معاملہ اٹھاتے ہوئے جم کر نعرے بازی کی۔اسمبلی میں اپوزیشن لیڈڑ رام گوند چودھری نے الزام لگایا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اور اترپردیش حکومت ان کے لیڈر کا قتل کرانا چاہتی ہے اور ان کے جان کا خطرہ ہے ۔ مسٹر یادو کی سیاسی میٹنگوں میں بی جے پی حامی جاتے ہیں اور ہنگامہ کرتے ہیں۔اسمبلی میں ہنگامہ اس وقت مزید بڑھ گیا جب پارلیمانی امور کے وزیر سریش کھنہ نے کہا کہ مسٹر اکھلیش یادو ریاست کے قابل احترام لیڈر ہیں اور وزیر اعلی بھی رہے ہیں۔ لیکن ان کے جان کو کوئی خطرہ نہیں ہے ۔ انہیں تو سماجوادیوں سے خطرہ ہے ۔ پارلیمانی امور کے وزیر کے اس تبصرہ کے بعد ہنگامہ کھڑا ہوگیا اور اسمبلی اسپیکر ہردے نارائن دکشت نے اسمبلی کی کاروائی 30 منٹ کے لئے ملتوی کردیا۔گذشتہ سنیچر کو قنوج میں مسٹر یادو کی ایک ریلی میں ایک شخص نے جے شری رام کے نعرے لگائے تھے ۔جسے سماج وادی پارٹی(ایس پی)کارکنوں نے اسے بری طرح سے پیٹا گیا تھا۔ اس پر امن وامان کو نقض پہنچانے کے الزام میں بھی گرفتار کیا گیا تھا لیکن ایس پی نے اس شخص پر کیا گیا مقدمہ واپس لے لیا تھا۔اسمبلی کی کاروائی دوبارہ شروع ہونے پر بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی) کے اراکین نے قانون 311 کے تحت کانپور دیہات میں دلتوں پر ہوئے مبینہ ظلم کا معاملہ اٹھایا۔قانون ساز اسمبلی میں ایس پی کی اکثریت ہے اور یہاں بھی ان کے اراکین نے پارٹی سربراہ کے جان کے خطرے کا معاملہ اٹھاتے ہوئے زوردار ہنگامہ کیا۔