آدیتی شا
ہندوستان میں الیکٹرک اسکوٹرس کی فروخت زوروں پر ہے اور لوگ پٹرول و ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ کے پیش نظر بیاٹری سیلس سے چلنے والی ان گاڑیوں کی خرید کو ترجیح دینے لگے ہیں، لیکن حال ہی میں الیکٹرک اسکوٹرس میں آگ بھڑک جانے کی شکایات موصول ہوئی ہیں اور مرکزی حکومت کی جانب سے الیکٹرک اسکوٹرس میں آگ بھڑکنے کے اسباب و وجوہات جاننے کیلئے جو ابتدائی تحقیقات کی گئیں، اس سے پتہ چلا ہے کہ یہ دراصل ناقص بیاٹری سیلس (Battery Cells) اور ماڈیولس کا نتیجہ ہے۔ ہندوستان کے مختلف مقامات پر حالیہ ہفتوں میں بے شمار الیکٹرک اسکوٹرس میں اچانک آگ لگ جانے کے واقعات پیش آچکے ہیں۔ کم از کم حکومت کے دو ذرائع نے عالمی خبر رساں ایجنسی رائٹرس کو یہ بات بتائی۔ مرکز کی تحقیقات میں تین کمپنیوں کی گاڑیوں میں آگ بھڑکنے کے اسباب جاننے کی کوشش کی گئی۔ ان کمپنیوں میں اولا الیکٹرک بھی شامل ہے جسے جاپان کی سافٹ بینک گروپ کی بھرپور حمایت حاصل ہے اور یہ اپریل میں سب سے زیادہ ’’ای۔اسکوٹر فروخت کرنے والی کمپنی رہی۔ دو ذرائع میں سے ایک کا کہنا ہے کہ اولا الیکٹرک اسکوٹرس کے کیس میں بیاٹری سیلس ایک مسئلہ رہے۔ ساتھ ہی بیٹری مینجمنٹ سسٹم بھی مسئلہ کا باعث بنا رہا۔ واضح رہے کہ اس ذریعہ کو رپورٹ کے ماخذ کا راست علم ہے۔
ملک میں کئی مقامات پر ای۔ اسکوٹرس میں آگ لگ جانے کے واقعات نے عوام اور حکومت دونوں کو تشویش میں مبتلا کردیا تھا جس کے بعد ہندوستان میں ان اسکوٹرس کی سیفٹی سے متعلق تشویش دور کرنے تحقیقات کی گئی۔ ایک ایسے واقعہ کی بھی تحقیقات کی گئی جس میں ای ۔ اسکوٹر میں آگ لگ جانے کے نتیجہ میں ایک شخص اور اس کی بیٹی آگ کے شعلوں کی نذر ہوگئے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہوگا کہ ہندوستان چاہتا ہے کہ 2030ء تک دو پہیوں کی گاڑیوں کا 80% کاروبار ای اسکوٹرس اور ای۔ بائیکس کی فروخت کی شکل میں ہو، لیکن ان اسکوٹرس کی سیفٹی کو لے کر جو تشویش اور فکرمندی پائی جاتی ہے، اس نے صارفین کے اعتماد کو متزلزل کردیا ہے اور ہوسکتا ہے کہ یہ ایک ایسے شعبہ کے فروغ کو پٹری سے ہٹا سکتا ہے جو ملک میں کاربن کی تخفیف سے متعلق مقصد کی تکمیل میں کلید کی حیثیت رکھتا ہے۔ واضح رہے کہ حکومت نے تین ای۔ اسکوٹرس وائی ۔ بائیک کمپنیوں سے Cells کے نمونے حاصل کئے تاکہ اس بارے میں مزید تنقیح کی جاسکے۔ اس موضوع سے قربت رکھنے والے شخص کا کہنا ہے کہ اس ضمن میں قطعی رپورٹ تقریباً 2 ہفتوں میں منظر عام پر آنے کی توقع ہے۔
جہاں تک اولا کا سوال ہے، اس نے اپنی گاڑیوں کیلئے جنوبی کوریا کی ایل جی انرجی سالیوشن (LGES) سے Cells حاصل کئے ہیں۔ اولا کے مطابق وہ اس مسئلہ پر حکومت کے ساتھ کام کررہی ہے اور کمپنی کی جانب سے ایکسٹرنل ایکسپیریمنٹ ایجنسی کا تقرر کیا ہے۔ ساتھ ہی وہ اپنے طور پر بھی تحقیقات کررہی ہے۔ کمپنی کا دعویٰ ہے کہ ان ماہرین کی ابتداء کی جائزہ کے مطابق اس میں اولا بیاٹری مینجمنٹ سسٹم کا کوئی تعلق یا غلطی نہیں ہے اور یہ ہوسکتا ہے کہ الگ تھلگ تھرمل واقف ہوا۔ اس سلسلے میں اولا کے ایک ترجمان نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے یہ بات کہی ہے۔ دوسری جانب سیول میں ایل جی ای ایس نے عالمی خبر رساں ادارہ رائٹرس کو جاری کردہ اپنے ایک بیان میں بتایا کہ حکومت ہند کی رپورٹ تاحال جاری نہیں کی گئی اور نہ ہی ہمارے ساتھ شیئر کی گئی، ایسے میں ہم رپورٹ پر کسی قسم کا تبصرہ نہیں کرسکتے، اس کی سب سے اہم وجہ یہ ہے کہ مارچ میں اولا اسکوٹر کے ساتھ جو حادثہ پیش آیا، اس کے اہم سبب یا اصل وجہ کی نشاندہی ابھی تک نہ ہوسکی۔
18 اپریل کو ہندوستان میں LGES کے ایک ایگزیکٹیو پرشانت کمار نے رائٹر کو بتایا کہ کمپنی اور اولا اس بدبختانہ واقعہ پر مل جل کر کام کررہے ہیں اور واقعہ کی اصل وجہ معلوم کرنے کی کوشش میں مصروف ہے۔
حکومت جن واقعات کی تحقیقات کررہی ہے، ان میں ہندوستانی اسٹارٹ اپس او کی تاوا اور یپور ای ویکی تیار کردہ اسکوٹروں میں آگ بھڑکنے کے واقعات کی تحقیقات بھی شامل ہے۔ پہلے ذرائع نے بتایا کہ او کی ناوا کے واقعہ میں Cells اور بیٹری ماڈیولس کے ساتھ مسئلہ درپیش ہے جبکہ PureEV کے معاملے میں دیکھا جائے تو بیٹری کے باعث آگ بھڑک اُٹھنے کی اطلاعات ہیں۔
ہم نے پپو، ای وی اور او کی ناوا سے ان واقعات پر تبصرہ کرنے کی خواہش کرتے ہوئے ایک ای۔میل بھیجا لیکن دونوں کمپنیوں نے کسی بھی قسم کے ردعمل کا اظہار نہیں کیا۔ سابق میں دونوں کمپنیوں نے کہا تھا کہ وہ ان واقعات کی تحقیقات کررہی ہیں اور بعض اسکوٹرس کو و اپس طلب کرلیا۔ ابتدائی تحقیقات نے حکومت کو ای اسکوٹرس کی لانچنگ سے قبل ان اسکوٹرس کی بیٹری Cells کی ٹسٹنگ پر غور کرنے کی جانب مائل کیا۔
ہندوستان فی الوقت بیٹریوں کے معائنوں پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے۔ Cells کی ٹسٹنگ پر نہیں جو زیادہ تر جنوبی کوریا یا چین سے درآمد کئے جاتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ہندوستان Cells کے معائنے کرنے کا فیصلہ کرتا ہے تو اس کیلئے اسے انفراسٹرکچر اور مہارت دونوں کا انتظام کرنا پڑے گا۔