ایران کو ایک بار پھر امریکہ کی دھمکی

   

واشنگٹن : ایران کے لیے امریکہ کے خصوصی ایلچی رابرٹ میلے نے کہا ہے کہ واشنگٹن ایران کو نیوکلیئر ہتھیاروں کی تیاری سے روکنے کے لیے دیگر غیر سفارتی ہتھیار استعمال کرے گا۔ ان کا ملک سفارتی متبادل پر قائم ہے، لیکن اگر ایران نیوکلیئر ہتھیاروں کی تیاری پر بضد رہتا ہے تو اسے روکنے کے لیے غیر سفارتی ذرائع کو استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایران کو مذاکرات کی میز پر واپس آنا ہوگا ، تاہم اگر ایران مذاکرات سے غائب رہتا ہے تو سابقہ معاہدے پر مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ انہوں نے زور دیا کہ امریکہ سفارتی راستے پر کام کی رفتار کو تیز کر رہا ہے اور تمام راستوں پر پر بات کرنے کے لیے خلیج اور خطے کے اتحادیوں سے مشاورت کر رہا ہے۔ میلے نے اس بات پر بھی زور دیا کہ انہوں نے یورپی ممالک کے ساتھ تہران کے مذاکرات کی مخالفت نہیں کی، لیکن اس بات پر زور دیا کہ یہ بات چیت ہمارے ساتھ 4رکنی گروپ کے طور پر مذاکرات کی قیمت پر نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا تہران کے ساتھ نیوکلیئر معاہدے کو بحال کرنا ممکن ہے؟ انہوں نے متبادل منصوبوں اوراتحادیوں کے ساتھ نجی مشاورت پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔ امریکی ایلچی نے کہا کہ میں نے خلیج میں اپنے اتحادیوں کے ساتھ ایرانی مسئلے پر پوری شفافیت کے ساتھ تبادلہ خیال کیا ہے ہمارا مقصد ایران کو 2015 ء کے نیوکلیئرمعاہدے کی مکمل تعمیل کرنے اور واپس آنے پر راضی کرنا ہے۔یاد رہے کہ اتوار کے روز ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا تھا کہ تہران نے نیوکلیئرمعاملے کے حوالے سے جو وعدہ کیا ہے اس پر قائم ہے ۔