ایران کی نیوکلیر تنصیبات پر امریکی حملہ‘ امریکی قائدین اور عالمی سطح پر تنقیدیں

   

کانگریسی ارکان کا شدید ردعمل‘ سفارتی عمل کی ناکامی کیلئے واشنگٹن و تل ابیب ذمہ دار:ایران

واشنگٹن؍تہران۔ 22 جون (ایجنسیز ) ایران کے تین اہم جوہری ٹھکانوں پر امریکہ کی جانب سے کیے گئے فضائی حملوں پر اندرونِ امریکہ اور عالمی سطح پر شدید ردِ عمل دیکھنے کو ملا ہے۔ خاص طور پر ڈیموکریٹک پارٹی کے کئی سرکردہ ارکان نے ان حملوں کی سخت مذمت کی ہے اور انہیں آئینی اصولوں اور کانگریس کے اختیارات کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔بی بی سی ہندی کے مطابق کانگریس کی رکن الیکزینڈریا اوکاسیو۔کورٹیز نے ان حملوں پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام امریکی آئین اور جنگ سے متعلق کانگریس کے اختیار کی صریح خلاف ورزی ہے اور یہ عمل صدر ٹرمپ کے مواخذے کی بنیاد بن سکتا ہے۔انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ پر لکھا کہ انہوں نے جلدبازی میں ایسا قدم اٹھایا ہے جو ایک ایسی طویل جنگ کا آغاز کر سکتا ہے جس میں ہم برسوں پھنستے رہیں گے۔دوسری طرف کانگریس کی رکن رشیدہ طالب نے بھی امریکہ کی جانب سے ایران پر حملے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ آئین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے اور کانگریس کو فوری طور پر اس میں مداخلت کرنی چاہیے۔ انہوں نے ماضی کے تناظر میں کہا کہ ہم نے دیکھا کہ کس طرح تباہی کے ہتھیاروں کے جھوٹے دعووں پر مشرق وسطیٰ میں طویل جنگوں میں امریکہ نے خود کو الجھایا۔ اب ہم دوبارہ اس چال میں نہیں آئیں گے۔مزید برآں، کانگریس کے رکن جِم میکگورن نے موجودہ صورت حال کو ’پاگل پن‘ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے کانگریس کی منظوری کے بغیر ایران پر بمباری کی اور ہمیں غیرقانونی طریقے سے مشرقِ وسطیٰ کی ایک اور جنگ میں دھکیل دیا۔ کیا ہم نے ابھی تک کوئی سبق نہیں سیکھا؟