ایلون مسک کا ٹرمپ کے مشیر کا عہدہ چھوڑ نے کا اعلان

,

   

‘ون، بگ، بیوٹی فل بل ایکٹ’ پر تنقید ‘ خسارے میں اضافہ ہوسکتا ہے

نیویارک۔ 29 مئی (آئی این ایس) امریکی ملٹی نیشنل آٹو موٹیو اور کلین انرجی کمپنی ٹیسلا کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) ایلون مسک نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے مشیر کے طور پر اپنا حکومتی کردار چھوڑنے کا اعلان کیا ہے ۔ مسک نے چہارشنبہ کو سوشل میڈیا ایکس پر کہاکہ ایک خصوصی سرکاری ملازم کے طور پر میرا مقررہ وقت ختم ہونے والا ہے ۔ میں صدر ٹرمپ کو فضول خرچی کو کم کرنے کے موقع کیلئے شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔انہوں نے کہاکہ ڈی اوجی ای (محکمہ حکومت کی کارکردگی) مشن وقت کے ساتھ ساتھ اورمضبوط ہو گا اور حکومت میں عمل کا ایک طریقہ بن جائے گا۔دوسری جانب، امریکی کانگریس (پارلیمنٹ) کے ایوان نمائندگان کے اسپیکر مائیک جانسن نے کل ایلون مسک کو ان کے کام پر شکریہ ادا کیا اور مستقبل میں مزید اخراجات میں کمی کا وعدہ کیا۔ انہوں نے ایکس پر کہاکہ ایلون مسک اور پوری ڈی اوجی ای ٹیم نے وفاقی حکومت میں پیسے کے ضیاع، دھوکہ دہی اور غلط استعمال کو بے نقاب کرنے میں ایک ناقابل یقین کام کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایوان ڈی اوجی ای کے نتائج پر کارروائی کرنے کے لئے تیار ہے تاکہ ہم حکومت کو مزید راحت دے سکیں جو صدر ٹرمپ چاہتے ہیں اور امریکی لوگ مطالبہ کرتے ہیں۔ مسک اب ٹیسلا اور راکٹ بنانے والی کمپنی اسپیس ایکس جیسی کمپنیوں کے لیے خود کو دوبارہ وقف کر یں گے ۔ انہوں نے پہلے کہا تھا کہ وہ سیاسی ذمہ داری چھوڑ دیں گے کیونکہ انہیں لگتا ہے کہ انہوں نے کافی کام کر لیا ہے ۔ مسک نے منگل کو میڈیا کے ساتھ ایک انٹرویو میں ‘ون، بگ، بیوٹی فل بل ایکٹ’ پر تنقید کی تھی۔ انہوں نے ٹیکسوں میں کٹوتی اور بڑھے ہوئے امیگریشن کے مرکب والے اس قانون کو ‘بہت بڑے خرچ والا بل’ قرار دیا تھا اور کہا تھاکہ یہ وفاقی خسارے کو بڑھاتا ہے اور ڈی اوجی ای کے کام کو کمزور کرتا ہے ۔اس کے ساتھ ہی ٹرمپ نے چہارشنبہ کو اپنے بل کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ میں اس کے کچھ پہلوؤں سے خوش نہیں ہوں، لیکن میں اس کے دیگر پہلوؤں سے پرجوش ہوں۔