ایودھیا اراضی تنازعہ کی یکسوئی کیلئے ہر ممکن کوشش کی جائیگی ‘ مصالحتی کمیٹی کا عزم

   

مسئلہ کی قابل قبول یکسوئی قومی مفاد میں۔ سپریم کورٹ کا اقدام قابل ستائش ۔ مختلف سیاسی جماعتوں اور قائدین کا مثبت رد عمل
نئی دہلی 8 مارچ ( سیاست ڈاٹ کام ) سپریم کورٹ نے آج ایودھیا اراضی تنازعہ مقدمہ کو مصالحت کیلئے رجوع کردیا اور اس نے تین رکنی کمیٹی بھی تشکیل دی ہے تاکہ وہ فریقین میں مصالحت کرواسکے ۔ عدالت نے جسٹس خلیف اللہ ( ریٹائرڈ ) کو اس سہ رکنی کمیٹی کا سربراہ مقرر کیا ہے جبکہ اس میں سری سری روی شنکر اور سینئر وکیل سری رام پنچو دوسرے ارکان کے طور پر شامل رہیں گے ۔ عدالتی احکام کے بعد جسٹس خلیف اللہ نے کہا کہ انہیں سپریم کورٹ کی جانب سے ان کی قیادت میں کمیٹی کی تشکیل کا پتہ چلا ہے تاہم انہیں ابھی عدالتی احکام کی نقل نہیں ملی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر واقعی کمیٹی بنائی گئی ہے تو ہم ہر ممکن کوشش کرینگے کہ اس مسئلہ کو قابل قبول انداز میں حل کرلیا جائے ۔ روی شنکر نے بھی اسی طرح کے خیال کا اظہار کیا ہے اور کہا کہ ہم سب کو مل کر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے تاکہ اس دیرینہ تنازعہ کو بہتر انداز میں حل کیا جاسکے اور سماج میں یکجہتی کو فروغ دیا جاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ ہر ایک کا احترام کرتے ہوئے حوابوں کو حقیقت میں بدلنا چاہئے اور دیرینہ تنازعہ کی یکسوئی کی جانی چاہئے ۔ ہمیں ان مقاصد کی سمت آگے بڑھنے کی ضرورت ہے ۔ اس دوران سینئر وکیل سری رام پنچو نے کہا کہ عدالت نے انہیں ایک سنگین ذمہ داری دی ہے اور وہ اس کو پورا کرنے کی کوشش کرینگے ۔ انہوں نے کہا کہ عدالت نے ان پر ایک حساس ذمہ داری عائد کی ہے اور وہ اپنی جانب سے اسے پورا کرنے کی ہرممکن کوشش کرینگے ۔ پنچو مدراس ہائیکورٹ کے سینئر وکیل ہیں اور وہ مصالحت میں مہارت رکھتے ہیں۔ اس دوران سیاسی قائدین نے سبکدوش جج ایف ایم آئی خلیف اللہ کی قیادت میں سہ رکنی مصالحتی کمیٹی بنانے سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے ۔ بی ایس پی لیلار مایاوتی نے اسے قابل ستائش قررا دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے بند کمرے میں مصالحت کے احکام دئے ہیں اور یہ ایک اچھی کوشش ہے ۔

عدالت کو امید ہے کہ تعلقات میں بہتری آئیگی اور ایک قابل قبول حل دریافت ہوگا ۔ بی ایس پی اس کا خیر مقدم کرتی ہے ۔ سی پی ایم لیڈر برندا کرت نے کہا کہ ماضی میں مصالحت کی کوششوں کا کوئی نتیجہ نہیں مکل سکا ہے اور سپریم کورٹ اس بار مصالحت کی نگرانی کر رہا ہے اور تمام فریقین جو عدالت سے رجوع ہوئے تھے وہ اس بات سے متفق ہیں کہ بات چیت کے ذریعہ مسئلہ کی یکسوئی ہونی چاہئے ۔ روی شنکر نے بھی اپنے رد عمل میں کہا کہ عدالت کا یہ فیصلہ بہترین ہے اور یہ ملک اور تمام فریقین کے حق میں بہتر ہے ۔ ہمیں اس مسئلہ کو باہمی قابل قبول انداز میں حل کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھنی چاہئے ۔ ہمیں اپنا انا اور اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے آگے بڑھنا چاہئے ۔ این سی پی نے بھی عدالتی اقدام کا خیر قمدم کیا ہے ۔ اور کہا کہ اتفاق رائے سے اختلافات کو ختم کرنا قومی مفاد میں ہے ۔ این سی پی کے ترجمان نواب ملک نے ایک بیان میں کہا کہ این سی پی سہ رکنی مصالحتی کمیٹی مقرر کئے جانے کا خیر مقدم کرتی ہے ۔ اگر یہ تنازغہ حل ہوگیا تو یہ قومی مفاد میں ہوگا ۔ ملک کو امید ہے کہ اب اس مسئلہ کی یکسوئی ہوجائیگی ۔دوسرے قائدین اور جماعتوں کی جانب سے بھی عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کیا گیا ہے اور یہ امید کی جا رہی ہے کہ سہ رکنی مصالحتی کمیٹی کی جانب سے اس مسئلہ کو قابل قبول انداز میں حل کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی جائے گی ۔ عدالت نے اس کمیٹی کو آٹھ ہفتوںکا وقت دیا ہے ۔