عدالت عظمیٰ نے 9 نومبر ایودھیا تنازعہ کا تاریخی فیصلہ سنایا تھا، جس میں یہ کہا گیا تھا کہ متنازع اراضی رام للا براجمان کو دی جائے اور مرکزی حکومت ایک ٹرسٹ بناۓ جو رام مندر کی تعمیر کی نگرانی کرے گا، اور سنی وقف بورڈ کو اترپردیش میں کسی جگہ پر پانچ ایکر زمین دی جائے۔۔
اس فیصلے پر مسلمانوں کی طرف سے ملا جھلا رد عمل ایا مگر اکثریت نے یہی طئے کیا کہ نظر ثانی کی درخواست داخل کی جاۓ،۔ مگر ایک طبقہ یہ بھی کہنے لگا کہ اس معاملے کوطول نہ دیتے ہوئے یہی پر ختم کردیا جائے۔
جمیعت علماء ہند ارشد مدنی اور مسلم پرسنل لاء بورڈ نے اپنے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا تھا کہ ڈسمبر کے پہلے ہفتہ تک عرضی داخل کی جاۓ گی۔
آج مولانا ارشد مدنی کی طرف سے عرضی داخل کی جا چکی ہے اور پانچ بجے پریس کانفرنس کرکے تفصلات عوام کے سامنے رکھ دی جائے گی۔
ایودھیا معاملہ میں مسلمانوں کی طرف سے کل 6 فریق تھے اس میں تین لوگوں نے نظر ثانی کی درخواست دائر کرنے سے انکار کیا ہے، اب تین لوگوں کی طرف سے نظر ثانی کی اپیل کی گئی ہے۔