گھر مقفل ، گھر والے کرائے کے مکان میں منتقل ، پناہ گزین کیمپ میں قیام
پرینتھل منا (کیرالا) ۔23 جنوری۔( سیاست ڈاٹ کام ) نسبتاً سابری ملائی مندر میں پوجا کرنے کی مخالفت سے زیادہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس میں ممنوعہ زمرے کی عمر کی خواتین کے داخلے کی سپریم کورٹ کے فیصلے کے باوجود مخالفت کی جارہی ہے ۔ کنکا درگا مجبور کردی گئی کہ ایک پناہ گزین مرکز میں پناہ لے لے ، کیونکہ اُس کا مکان مقفل پایا گیا اور اُس کے ارکان خاندان دوسری عمارت کو منتقل ہوگئے ۔ پولیس کے بموجب 44 سالہ خاتون نے ایک درخواست مقامی عدالت میں داخل کی ہے جو گھریلو تشدد قانون کے تحت درج کی گئی ہے ۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ اُس کو اپنے شوہر کے مکان میں قیام کا حق حاصل ہے۔ پولیس ذرائع کے بموجب کنکا درگا اپنے شوہر کے مکان گئی تھی جبکہ اُس کو کوزی کوڈ میڈیکل کالج سے ڈسچارج کیاگیا تھا جہاں وہ مبینہ طورپر اپنی ساس کی مندر میں داخلہ کی بناء پر زدوکوب کے بعد زخمی حالت میں زیرعلاج تھی ۔ جب وہ اپنے مکان کے پاس پہونچی تو اُس نے دیکھا کہ مکان مقفل ہے ۔ ذرائع کے بموجب اُس کے شوہر اور دیگر رشتہ دار ایک کرائے کے مکان میں منتقل ہوگئے تھے ۔ پولیس کے بموجب کنکا درگا نے اُس کے بعد قریبی مرکز میں پناہ لی ۔ سیول سپلائیز محکمہ کے ایک ملازم نے بندو کے ساتھ ایک تاریخ تحریر کی ہے ، وہ ایک کالج کی لکچرر ہے اور وہ سی پی آئی ( ایم ایل ) کارکن ہے ۔ یہ تاریخ جنوری میں ایپا مندر میں پوجا کرنے والی خواتین کے بارے میں ہے۔ روایتی طورپر 10 تا 50 سال عمر کے گروپ کی خواتین کو مندر میں داخلہ پر امتناع عائد ہے ۔ سپریم کورٹ نے گزشتہ سال ایک تاریخ ساز فیصلہ سناتے ہوئے 100 سال قدیم امتناع کو برخواست کردیا تھا اور ہر عمر کے زمروں کی خواتین کو مندر میں پوجا کی اجازت دیدی تھی ۔ اس عمر کے زمرے کی دو خواتین نے سب سے پہلے ایپا مندر میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پوجا کی تھی ۔ سرکل انسپکٹر ٹی ایس بندو نے کہاکہ وہ 24 گھنٹے حفاظتی انتظامات کے تحت ہیں ، جیسا کہ سپریم کورٹ کی ہدایت ہے ۔ تقریباً 10 پولیس ملازمین اُس کی حفاظت کے لئے تعینات کئے گئے ہیں۔ سی سی ٹی وی نصب کی گئی ہے اور شیلٹر ہوم میں سراغ رسانی کی سہولتیں بھی فراہم کی گئی ہیں۔ پناہ گزین مرکز وزارت بہبودی خواتین و اطفال کے تحت قائم کیا گیا ہے ۔