آئی پی ایل ہراج جوے اور لاٹری کی طرح
نئی دہلی۔ 22 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) انڈین پریمیئر لیگ باوقار ٹی ٹوئنٹی لیگ ہے لیکن اس کی نیلامی میں کسی کھلاڑی پر داؤ لگانا جوے کی طرح ہے۔ کسی ایک کھلاڑی کیلئے کروڑوں کا داؤ بھی کامیابی کی ضمانت نہیں دیتا۔ کئی بار مہنگے ترین کھلاڑی بھی کچھ خاص نہیں کرپاتے۔ ایک بار کسی ٹیم نے کھلاڑی کو خرید لیا تو پیچھے ہٹنے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ایک نظر ڈالتے ہیں آئی پی ایل کے اگلے سیزن کے لئے ہوئی نیلامیوں پر کہ کیا 2020ء میں مہنگے کھلاڑی خود کو ثابت کرپائیں گے۔ آسٹریلیا کے پیاٹ کمنس کو 15.5 کروڑ روپئے میں کولکتہ نائٹ رائیڈرس نے خریدا ہے۔ اگر وہ لیگ کے ہر میچ (14 میچ) کھیلتے ہیں اور فی میچ اپنے کوٹے کے پورے چار اوور بولنگ کرتے ہیں تو جملہ 336 گیند بولنگ کریں گے تو ایسے میں ان کی ایک بال کی قیمت 4.6 لاکھ روپئے پڑتی ہے۔ اسی طرح ہندوستان کیلئے ابھی تک ایک میچ بھی نہیں کھیل سکے ورون چکرورتی کو پچھلے سیزن میں کنگس الیون پنجاب نے 8.4 کروڑ روپئے کی خطیر رقم میں خریدا تھا لیکن یہ تمام سیزن میں صرف 18 گیندیں ڈال کر محض ایک وکٹ ہی حاصل کرپائے۔ ایسے میں ان کے ایک بال کی قیمت 46 لاکھ روپئے پڑی اور ایک وکٹ کی قیمت 8.4 کروڑ روپئے پڑی۔ اسی طرح جنوبی آفریقہ کے کرس مورس کو رائل چیلنجرس بنگلور نے 10 کروڑ روپئے میں خریدا، اگر وہ بھی اس سیزن میں سبھی میچ کھیلتے ہیں اور اپنے حصے کے سبھی اوورس ڈالیں تو ایک بال کی قیمت 2.9 لاکھ روپئے ہوگی۔ اسی طرح ویسٹ انڈیز کے شیلٹن کواڈرل جنہیں 8.5 کروڑ روپئے میں خریدا گیا ہے، کی ایک بال کی قیمت 2.5 لاکھ روپئے ہوگی۔