اے پی کی دونوں جماعتیں مرکز پر دباؤ ڈالنے میں ناکام

,

   

تلگو دیشم مودی کی حلیف تھی ، جگن پر مقدمات ہیں، کلیان درگ میں راہول گاندھی کا خطاب
وجئے واڑہ ؍ کلیان درگ۔ 31 مارچ (پی ٹی آئی) کانگریس کے صدر راہول گاندھی نے آندھرا پردیش کے ساتھ کئے گئے وعدوں کی یوم تکمیل پر وزیراعظم نریندر مودی اور مبینہ رشوت ستانی پر وائی ایس آر کانگریس کے صدر وائی ایس جگن موہن ریڈی کو آج سے سخت مذمت کا نشانہ بنایا۔ علاوہ ازیں ریاست میں بدانتظامی کئے گئے چیف منسٹر این چندرا بابو نائیڈو پر بھی تنقید کی۔ اس کے ساتھ ہی راہول گاندھی نے اپنے اس وعدہ کو دہرایا کہ مرکز میں کانگریس کے برسراقتدار آنے کی صورت میں اس ریاست کو خصوصی موقف دیا جائے گا اور ایک مضبوط و مستحکم آندھرا پردیش تعمیر کی جائے گا۔ آندھرا پردیش کے دو مقامات کلیان درگ اور وجئے واڑہ میں کانگریس کی ریالیاں میں اس ریاست کو خصوصی موقف ہی راہول گاندھی کے خطاب کا مرکزی موضوع رہا جس پر انہوں نے پوری توجہ مرکوز کی۔ علاوہ ازیں اپنی مجوزہ اسکیم بنائے کے علاوہ دلتوں اور اقلیتوں پر حملوں، اقتصادی جرائم، نوجوانوں کو کاروبار کے موقعوں کی فراہمی، کسانوں کے قرضوں کی معافی اور تعلیمی اصلاحات جیسے قومی مسائل پر بھی انہوں نے اظہار خیال کیا۔ راہول گاندھی نے وجئے واڑہ میں آج صبح اپنے پہلے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’آپ جانتے ہیں کہ آندھرا پردیش میں کس طرح بدانتظامی ہوئی ہے۔ آپ جانتے ہیں کہ ریاست مختلف مسائل سے گذر رہی ہے‘‘۔

انہوں نے کسی وضاحت کے بغیر جگن ریڈی کی رشوت ستانی کے بارے میں بھی ریمارک کیا۔ اننت پور کے کلیان درگ میں نام کو اپنے دوسرے مرحلے سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس کے صدر نے کہا کہ اننت پور کی قابل کاشت اراضیات میں 50 فیصد کی حد تک کمی ہوئی ہے۔ دو سال کے دوران 600 کسان خودکشی کرچکے ہیں۔ تاہم انہوں نے تلگو دیشم کو راست کا نشانہ بنانے سے گریز کیا اور کہا کہ یہ امر انتہائی افسوسناک ہے کہ آندھرا پردیش کی دونوں جماعتیں (تلگو دیشم اور وائی ایس آر کانگریس) مرکز پر دباؤ ڈالنے میں ناکام ہوگئی ہیں۔ میں سمجھ سکتا ہوںکہ تلگو دیشم خود وزیراعظم نریندر مودی کی حلیف تھی اور جگن کے خلاف کئی مقدمات ہیں۔ راہول گاندھی نے اپنی نیائے آمدنی طمانیت اسکیم کے بارے میں کہاکہ کانگریس پارٹی یقیناً سماج کے غریب ترین طبقات کی نشاندہی کرے گی اور انہیں سالانہ 72,000/- روپئے ادا کرے گی ۔ استفادہ کنندگان کے درمیان مذہب اور ذات بات کی خطوط پر کوئی جانب داری نہیں کی جائیگی ۔