بائیڈن انتظامیہ میں نیراٹنڈن کو اہم عہدہ یقینی؟

   

ڈیموکریٹس اور ری پبلکن سینیٹرس کو کئے گئے منفی ٹوئیٹس پر معذرت خواہی
سینیٹ کے 100 ارکان کی تائید لازمی
پانسہ پلٹنے کے بھی اندیشے، وائیٹ ہاؤس پریس سکریٹری جین ساکی کی پریس بریفنگ

واشنگٹن : وائیٹ ہاؤس سے آج ایک ایسا بیان جاری کیا گیا ہے جو یقینی طور پر تمام ہندوستانی اور امریکی نژاد ہندوستانی دونوں کیلئے باعث فخر ہوسکتا ہے۔ بیان کے مطابق جب بائیڈن انتظامیہ میں ہند ۔ امریکہ پالیسی ساز ماہرین کی شمولیت ہوگی تو اس وقت ہندوستانی نژاد امریکی خاتون نیراٹنڈن سے کافی امیدیں وابستہ کی گئی ہیں اور یہی وجہ ہیکہ بائیڈن انتظامیہ نے مینجمنٹ اور بجٹ آفس کے لئے موصوفہ کی نامزدگی کی تائید کی ہے تاکہ وہ مینجمنٹ اور بجٹ آفس میں اپنی خدمات کے ذریعہ اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرسکیں۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی دلچسپ ہوگا کہ 50 سالہ نیراٹنڈن خود بھی اپنی نامزدگی کی تصدیق کو لیکر تذبذب کا شکار ہیں کیونکہ ماضی میں انہوں نے اپنے ٹوئیٹر کے ذریعہ کئی قانون سازوں کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا جن میں ان کی اپنی ڈیموکریٹک پارٹی کے قانون ساز بھی شامل تھے۔ دریں اثناء وائیٹ ہاؤس پریس سکریٹری جین ساکی نے میڈیا رپورٹرس سے اپنی روزانہ کی بریفنگ کے ذریعہ بات کرتے ہوئے بتایا کہ نیراٹنڈن نے اپنی ماضی کی تنقیدوں پر معذرت خواہی کی ہے اور اب انہیں ایک ایسے انتظامیہ کا حصہ بنایا جارہا ہے جہاں ان سے بہترین کارکردگی اور اپنے عہدہ کا آداب ملحوظ رکھنے کی توقع کی جارہی ہے چاہے وہ شخصی طور پر ہوں یا سوشیل میڈیا پر۔ جین ساکی نے کہا کہ ہمیں اس بات کا پورا یقین ہیکہ نیراٹنڈن سے جو توقعات وابستہ کی جارہی ہیں وہ ان پر پورا اتریں گی۔ اب جہاں تک سینیٹ سے تصدیق کا سوال ہے تو نیراٹنڈن کی نامزدگی خطرہ میں پڑ سکتی ہے کیونکہ ڈیموکریٹک اور ری پبلکن کے متعدد سینیٹرس نیراٹنڈن کے خلاف محاذ آرائی کرچکے ہیں اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ وہ ان کے خلاف ووٹ دیں۔ دوسری طرف نیراٹنڈن کی نامزدگی کیلئے درکار تصدیق کا عمل جب سے شروع ہوا ہے انہوں نے کم و بیش 1000 ٹوئیٹس حذف کردیئے ہیں۔ اپنی نامزدگی کی تصدیق کی سماعت کے دوران حالیہ دنوں میں انہوں نے سینیٹرس سے اپنے رویہ اور ٹوئیٹس کیلئے معذرت خواہی بھی کی ہے۔ جین ساکی نے مزید کہا کہ صدر جوبائیڈن نیرا ٹنڈن کے وسیع تجربہ اور ان کی تعلیمی لیاقت سے بیحد مرعوب ہیں۔ نیراٹنڈن کے پاس عوام کے ساتھ کام کرنے کا طویل تجربہ ہے۔ نیراٹنڈن نے امریکہ میں عوامی فلاح و بہبود کے متعدد پروگراموں سے خود بھی فائدہ اٹھایا ہے کیونکہ ان کی پرورش روایتی طور پر ماں اور باپ دونوں کے زیرسایہ نہیں ہوئی۔ وہ صرف ’’سنگل پیرنٹ‘‘ کے زیرپرورش رہیں۔ اگر وہ مذکورہ فیڈرل ایجنسی کیلئے منتخب ہوگئیں تو وہ اس ایجنسی کی پہلی غیرسفید فام خاتون ہوں گی لیکن اس کیلئے انہیں سینیٹ کے 100 ارکان کی تائید حاصل کرنا لازمی ہوگا۔ مذکورہ فیڈرل ایجنسی امریکی حکومت کا سالانہ بجٹ تیار کرتی ہے۔ دوسری طرف یہ بھی کہا جارہا ہیکہ نیراٹنڈن مذکورہ عہدہ کی دوڑ سے بہت جلد باہر بھی ہوسکتی ہیں۔ نیراٹنڈن کو اپنے منفی ٹوئیٹس کی بھاری قیمت بھی چکانا پرسکتی ہے جس سے ان کے متعلق وائیٹ ہاؤس کے چیف آف اسٹاف ران کلین کی تمام امیدوں پر پانی بھی پھر سکتا ہے۔ نیویارک ٹائمز نے یہ رپورٹ پیش کی۔