بائیڈن ناتواں اور بیمار، ٹرمپ خطرناک، امریکی عوام متذبذب

   

بائیڈن کا غائب دماغ ہونا کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں، ٹرمپ کے سابقہ بیانات نے بھی خوف و ہراس پیدا کیا
واشنگٹن : امریکہ میں ووٹرز تو واقعی شش و پنج میں مبتلا ہوگئے ہیں۔ اْن کی سمجھ میں نہیں آرہا کہ کس صدارتی امیدوار کے حق میں ووٹ کاسٹ کریں۔ اس کا بنیادی سبب یہ ہے کہ اب تک یہی واضح نہیں ہو پایا ہے کہ دونوں میں سے کون سا صدارتی امیدوار زیادہ موزوں ہے۔ لطیفہ یہ ہے کہ صدر جو بائیڈن اور ڈونالڈ ٹرمپ کے درمیان اپنے آپ کو غیر موزوں قرار دلوانے کا مقابلہ چل رہا ہے۔ صدر بائیڈن عمر رسیدہ ہونے کے باعث جسمانی اور ذہنی طور پر بہت کمزور ہوچکے ہیں۔ اْن کی ذہنی کمزوری اب کوئی ڈھکی چھپی بات بھی نہیں رہی۔ کئی اہم مواقع پر صدر بائیڈن نے غائب دماغ ہونے کا ثبوت دیا ہے۔ اْن کا بھلکڑ پن اس حد تک ہے کہ وہ اہم تقریبات سے خطاب اور پریس کانفرنس کے دوران بھی کچھ کا کچھ بول جاتے ہیں اور پھر اپنی تصحیح بھی کرتے پھرتے ہیں۔ دوسری طرف ٹرمپ کے بارے میں بھی لوگ سوچ سوچ کر پریشان ہیں۔ اگر جو بائیڈن کو ووٹ نہیں دیا جاسکتا تو ٹرمپ کو ووٹ کیوں دیا جائے؟ ڈونالڈ ٹرمپ نے متعدد مواقع پر انتہائی جذباتیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایسی باتیں کہی ہیں جو لوگوں کو خوفزدہ کر رہی ہیں۔ ٹرمپ کہہ چکے ہیں کہ وہ اگر دوبارہ صدر منتخب ہوئے تو غیر قانونی تارکینِ وطن کو نکال باہر کریں گے اور اس سلسلے میں وہ فوج سے مدد لینے کی بات بھی کرچکے ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ اْنہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ غیر قانونی تارکینِ وطن کے جو بچے امریکی سرزمین پر پیدا ہوئے ہوں انہیں شہریت نہیں دی جائے گی۔ ڈونالڈ ٹرمپ کی واپسی کا سوچ سوچ کر کاروباری طبقہ بھی پریشان ہے۔ انہیں ڈر ہے کہ ٹیکس کی شرح بڑھاکر ان سے زیادہ وصولی کی جائے گی۔ ٹرمپ چونکہ چین سے تجارتی محاذ پر جنگ لڑنے کا عندیہ بھی دے چکے ہیں اس لیے تجارتی اور صنعت کار طبقہ یہ سوچ کر بھی پریشان ہے کہ ایسا ہوا تو کاروبار کے ماحول کا کیا ہوگا۔ امریکہ کے معروف اخبار نیو یارک ٹائمز نے لکھا ہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ بہت خطرناک ہیں۔ انہوں نے جو کچھ کہا اور کیا ہے وہ انہیں امریکی صدر کے منصب کیلئے انتہائی غیر موزوں ٹھہراتا ہے۔ یہ منصب بہت اہم ہے کیونکہ وائٹ ہاؤس کے مکین کو عالمی امور کے حوالے سے بہت اہم او نازک فیصلے کرنا ہوتے ہیں۔ ایسے یہ خطرہ مول نہیں لیا جاسکتا کہ کوئی جذباتی شخص وہاں بیٹھے اور اپنے فیصلوں سے معاملات کو بگاڑ کر رکھ دے۔ نیو یارک ٹائمز نے اپنے ایک اداریہ میں لکھا ہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ دوبارہ صدر منتخب ہونے کی صورت میں جو کچھ کرنے کا عندیہ دے چکے ہیں وہ انتہائی پریشان کن ہے کیونکہ ایسی صورت میں کاروباری طبقہ بھی رل جائے گا اور معاشرتی سطح پر بھی بہت بگاڑ پیدا ہوگا۔ تارکینِ وطن کے خلاف کارروائیوں سے ملک بھر میں بحرانی کیفیت پیدا ہوگی۔ یہ حقیقت بھی نظر انداز نہیں کی جاسکتی کہ تارکینِ وطن امریکہ میں افرادی قوت کا بڑا حصہ ہیں۔ لاکھوں آجروں کو غیر قانونی تارکینِ وطن کی صورت میں سستے محنت کش میسر ہیں۔ ڈونالڈ ٹرمپ نے دوبارہ صدر منتخب ہونے پر جو بائیڈن اور دیگر سیاسی مخالفین کیخلاف مقدمات دائر کرنے کا بھی کہا ہے۔ ایسی صورت میں سیاسی ماحول گندا ہوگا اور ریاست کے انتظامی امور مزید خرابیوں کی طرف جائیں گے۔
نیو یارک ٹائمز نے لکھا ہے کہ امریکی عوام کو بہت سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا ہے مگر مشکل یہ ہے کہ اْن کے لیے ایک طرف پہاڑ ہے اور دوسری طرف کھائی۔ ایک بھی صدارتی امیدوار آئیڈیل نہیں۔ جو بائیڈن دوبارہ صدر بنے تو ریاستی امور ڈھنگ سے چلا نہیں پائیں گے کیونکہ اْن کی جسمانی اور ذہنی صحت اِس کی اجازت نہیں دے گی اور اگر ٹرمپ پھر صدر بنے تو جذباتیت سے لبریز فیصلوں اور اقدامات کے ذریعہ ملک بھر میں کاروبار اور معاشرت کو تلپٹ کردیں گے۔