غزہ کی صورتحال پر اظہار تشویش، مذاکرات کے ذریعہ تنازعہ کے حل پر زور
واشنگٹن:امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نتن یاہو سے ٹیلی فونک رابطے کے دوران اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری لڑائی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ بائیڈن نے فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس پر زور دیاہے کہ وہ حماس کے راکٹ حملے رکوائیں۔صدر نے اسرائیل پر حملوں کے خلاف اس کے دفاع کے حق کے لیے امریکی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے اسرائیلی شہروں پر بلا امتیاز کیے جانے والے حملوں کی مذمت کی۔اس سے قبل بائیڈن نے چہارشنبہ کو بھی اسرائیلی وزیر اعظم سے فون پر بات کی تھی۔ تاہم صدارت کا منصب سنبھالنے کے بعد فلسطینی رہنما محمود عباس کے ساتھ یہ اْن کا پہلا رابطہ تھا۔ اس بیان کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم سے بات کرتے ہوئے صدر بائیڈن نے انہیں صحافیوں کے تحفظ سے متعلق بھی اپنی تشویش سے آگاہ کیا۔ یاد رہیکہ اسرائیل کے ایک فضائی حملے سے غزہ میں وہ عمارت بھی تباہ ہوگئی ہے جس میں امریکی خبر رساں ادارے ایسو سی ایٹڈ پریس اور دیگر میڈیا ہاؤسز کے دفاتر تھے۔ صدر بائیڈن نے کہا کہ تنازع کے دوران اسرائیل اور فلسطینی علاقوں میں بچوں سمیت عام شہریوں کی ہلاکتوں پر اْنہیں افسوس ہے۔ انہوں نے محمود عباس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ فلسطینیوں سے شراکت داری مضبوط رکھنے کا ارادہ رکھتا ہے۔امریکی صدر نے ایسے اقدامات کی حمایت کی جن کی بدولت فلسطینی اس عزت، تحفظ، آزادی اور اقتصادی مواقع کے ساتھ زندگی گزار سکیں جس کے وہ مستحق ہیں۔اس موقع پر انہوں نے اپریل میں فلسطینیوں کے لیے بحال کی گئی اس امریکی امداد کا ذکر کیا جسے سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے دور میں معطل کر دیا گیا تھا۔ بائیڈن نے کہا کہ مذاکرات کے ذریعہ دو ریاستوں کا قیام ہی اسرائیل، فلسطین تنازعہ کا منصفانہ اور دیرپا حل ہے۔ادھر فلسطینی صدر کے ترجمان نبیل ابو رودینا نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے اس گفتگو کو اہم قرار دیا۔
اسرائیل اور فلسطینی اْمور کے لیے امریکی سفیر ہادی امر بھی جنگ بندی کی کوششوں کے سلسلے میں اسرائیل میں موجود ہیں جن کی اتوار کو اسرائیلی حکام سے ملاقاتیں بھی متوقع ہیں۔خیال رہے کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان ایک ہفتے سے جاری لڑائی کے دوران 150 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں اکثریت فلسطینیوں کی ہے۔