بابری مسجد پر عدالت کا فیصلہ قبول نہیں لیکن مساجد پر چیف منسٹر کا بیان قبول

   

Ferty9 Clinic

اسد اویسی سے ریونت ریڈی کا سوال، کے سی آر نے انانیت کے تحت عبادت گاہوں کو منہدم کیا
حیدرآباد: کانگریس رکن پارلیمنٹ ریونت ریڈی نے سکریٹریٹ کی مساجد کے انہدام پر صدر مجلس اسد اویسی کی خاموشی پر نکتہ چینی اور کہا کہ بابری مسجد کے مسئلہ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ قبول نہیں کیا گیا لیکن مساجد کے بارے میں چیف منسٹر کے بیان کو اسد اویسی نے قبول کرلیا۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ریونت ریڈی نے کہا کہ مساجد کی دوبارہ تعمیر کے سلسلہ میں چیف منسٹر کے وعدوں پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتا۔ گزشتہ 6 برسوں میں انہوں نے عوام سے کئی وعدے کئے تھے۔ مسلمانوں کو 4 ماہ کے اندر 12 فیصد تحفظات فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا لیکن آج تک تکمیل نہیں ہوئی ہے جبکہ کانگریس حکومت نے چار فیصد تحفظات فراہم کئے جس سے لاکھوں اقلیتی طلبہ کو فائدہ پہنچا۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ چیف منسٹر کے جھوٹے وعدوں میں مجلسی قیادت حصہ دار بن چکی ہے۔ سارا ملک جانتا ہے کہ کے سی آر کے وعدے گمراہ کن ہوتے ہیں لیکن حیرت کی بات ہے کہ صدر مجلس کو کے سی آر پر بھروسہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ سکریٹریٹ کی تعمیر کیلئے تقریباً 30 ایکر اراضی موجود ہے اور مساجد اور مندر کو منہدم کرنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی ۔ دراصل کے سی آر اپنی انانیت ثابت کرنے کیلئے عبادت گاہوں کو منہدم کرچکے ہیں۔ انہوں نے جان بوجھ کر یہ قدم اٹھایا تاکہ یہ ثابت کریں کہ وہ جو چاہیں کرسکتے ہیں۔ جمعہ کے دن اور بونال فیسٹول کے آغاز کے روز عبادت گاہوں کو منہدم کیا گیا ۔ ریونت ریڈی نے کہا کہ عبادت گاہوں کے انہدام پر ٹی آر ایس حکومت کو بی جے پی اور مجلس کی تائید حاصل ہے۔ اسی لئے وہ خاموشی اختیار کرچکے ہیں۔ انہوں نے مساجد کے معاملہ میں حکومت سے مجلس کی مفاہمت کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ دونوں پارٹیوں میں خفیہ معاملت جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر اور اسد اویسی کیلئے پیسہ ہی سب کچھ ہے جبکہ عوام کے جذبات عقیدہ سے جڑے ہوئے ہیں۔ مسجد کانگریس دورحکومت میں تعمیر کی گئی تھی جبکہ نظام حیدرآباد نے سکریٹریٹ کے احاطہ میں مندر تعمیر کی تھی ۔ انہوں نے عبادت گاہوں کے انہدام کے خلاف چیف منسٹر ، چیف سکریٹری اور ڈائرکٹرجنرل پولیس کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا۔