بازاروں میں شخصی خریداری کے رجحان میں کمی

   

ای ۔ کامرس کے ذریعہ آن لائن خریدی پر ڈسکاؤنٹ سے عوامی توجہ
حیدرآباد۔23اپریل(سیاست نیوز) ماہ رمضان المبارک کے دوران بازاروں میں تجارتی سرگرمیوں میں ریکارڈ کی گئی کمی کو دیکھنے کے بعد تاجرین کو اپنے مستقبل کی تجارت کے سلسلہ میں ابھی سے منصوبہ بندی کا آغاز کردینا چاہئے کیونکہ ا س ماہ مبارک کے دوران خریداری میں کوئی کمی نہیں ریکارڈ کی گئی بلکہ شخصی طور پر بازاروں میں گھوم کر خریداری نہیں ہوئی ۔ ای ۔کامرس جو اب تک کئی اشیاء کی آن لائن فروخت کے ذریعہ بازاروں کو نقصان پہنچانے کا سبب بن رہا تھا وہ اب کپڑے ‘ جوتے ‘ چوڑیاں ‘ زیورات اور دیگر اشیاء پر بھی اپنی گرفت مضبوط کرنے لگا ہے کیونکہ گذشتہ ماہ رمضان المبارک کے دوران بازاروں میں گہما گہمی تو دیکھی گئی لیکن معمول کے مطابق کاروبار نہیں رہے جس کی بنیادی وجہ ای۔کامرس رہی ۔ آن لائن خریدی کے پلیٹ فارمس پر موجود اشیاء پر حاصل ہونے والے ڈسکاؤنٹ اور بازاروں کی قیمتوں کا تجزیہ کرتے ہوئے شہریوں نے ای ۔کامرس پر خریداری کو کافی ترجیح دی ہے۔ جوتوں اور چپلوں کے معاملہ میں شہریوں نے حقیقی اشیاء کو محض دکانوں پر مشاہدہ کیا لیکن آرڈر آن لائن دیتے ہوئے یہ اشیاء خریدی گئی جس کے سبب دکانداروں کو شدید نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ شہر حیدرآباد کے مرکزی تجارتی علاقہ پتھر گٹی کے ایک تاجر نے بتایا کہ کپڑوں کی خریداری کے معاملہ میں اب تک شہریوں کی جانب سے کافی احتیاط سے کام لیا جاتا تھا لیکن اس مرتبہ کپڑوں کے معاملہ میں بھی آن لائن خریداری کو شہریوں کی بڑی تعداد نے ترجیح دی ہے ۔ میک اپ کے لئے استعمال کی جانے والی اشیاء جو کہ کئی برسوں سے آن لائن منگوائی جا رہی تھیں کیونکہ اس شعبہ میں فروخت کی جانے والی معیاری اشیاء پر آن لائن بھاری ڈسکاؤنٹ حاصل ہورہا تھا اور اب بھی یہ سلسلہ جاری ہے لیکن اب کپڑے اور جوتوں کے علاوہ مصنوعی زیورات ‘ چوڑی ‘ کنگن اور دیگر اشیاء بھی آن لائن خریدی جانے لگی ہیں جس کے سبب بازاروں میں بیٹھ کر تجارت کرنے والے تاجرین کو نقصان کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ عابڈس میں جوتوں اور بیلٹ کی دکان کے مالک نے بتایا کہ سابق میں نوجوان نسل جوتے اور بیلٹ کی کوالیٹی دیکھ کر خریدا کرتی تھی لیکن اب آن لائن برانڈ کا نام دیکھ کر خریداری کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے اور جو اشیاء برانڈ کے نام پر فروخت ہوتی ہیں ان پر آن لائن حاصل ہونے والے ڈسکاؤنٹ خریداروں کو آن لائن خریدی کی جانب راغب کر رہے ہیں۔ خریداروں کا کہناہے کہ انہیں گھر بیٹھے اشیاء حاصل ہونے کے علاوہ ان کی پسندیدہ اشیاء پر بھاری ڈسکاؤنٹ حاصل ہونے لگا ہے اسی لئے وہ بازاروں کے چکر کاٹنے کے بجائے گھر بیٹھے اپنے مطلوبہ اشیاء کا آرڈر دے رہے ہیں اور انہیں معینہ وقت پر آرڈر موصول بھی ہونے لگے ہیں اسی لئے وہ بازار میں ٹریفک ‘ پارکنگ اور دیگر مسائل سے نجات حاصل کر تے ہوئے آرام سے گھر بیٹھے شاپنگ کو ترجیح دے رہے ہیں جس میں انہیں نہ صرف سہولت حاصل ہوئی بلکہ ڈسکاؤنٹ بھی ملے ۔م