بدبختانہ واقعات، کورونا سے مرنے پر اپنوں کی دوری

,

   

کرائے کے لوگوں سے آخری رسومات ، گھر میں بیٹھ کر اسمارٹ فون پر نظارہ
حیدرآباد ۔ لوگ کورونا سے اتنا زیادہ خوفزدہ ہوگئے ہیں کہ اپنوں کے مرنے پر آخری دیدار اور آخری رسومات سے بھی دوری اختیار کر رہے ہیں اور کرائے کے لوگوں سے آخری رسومات کراتے ہوئے اسمارٹ فونس پر اس کا نظارہ کر رہے ہیں ۔ ریاست کے کئی مقامات پر ایسے واقعات پیش آرہے ہیں ۔ کورونا کی دوسری لہر نے جہاں زبردست تباہی مچائی ہے وہی خونی رشتے بھی اپنوں سے کنارہ کشی اختیار کر رہے ہیں ۔ گاندھی ہاسپٹل کے علاوہ دوسرے ہاسپٹلس میں کورونا سے متاثر ہوکر دم توڑنے والوں کی نعشوں کو لیجانے سے ارکان خاندان گھبرا رہے ہیں ۔ بلدیہ کے عملہ کی جانب سے ان کی آخری رسومات ادا کی جارہی ہے ۔ کئی ایجنسیاں آخری رسومات انجام دے رہی ہے ۔ اور یہ کام تجارت میں تبدیل ہوگیا ہے ۔ کئی لوگ ایسے ہیں جو کرائے کے لوگوں سے آخری رسومات کرارہے ہیں اور اپنے گھروں میں رہ کر اسمارٹ فون پر آخری رسومات کی کارروائی راست طور پر دیکھ رہے ہیں یا ایجنسیوں کی جانب سے انہیں تصاویر ویڈیوز فون پر روانہ کئے جارہے ہیں۔ ان سرگرمیوں کیلئے خانگی ایجنسیوں کی جانب سے 25 تا 40 ہزار روپئے وصول کئے جارہے ہیں ۔ لوگ کورونا وباء سے اتنے خوفزدہ ہیں کہ صرف ٹیلیفون پر مزاج پرسی کر رہے ہیں اور کسی کے مرنے پر ٹیلیفون پر ہی پرسہ دے رہے ہیں ۔ سب سے زیادہ کرائے کے گھروں میں رہے والے لوگ پریشان ہیں کورونا سے فوت ہونے پر مالکان مکان کی جانب سے گھر میں متاثر کی نعش لانے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے ۔ یتیموں کی طرح کرائے کے لوگوں سے ان کی آخری رسومات انجام دی جارہی ہے ۔ نعشوں کو ہاسپٹلس سے سیدھے شمشان گھاٹ منتقل کیا جارہا ہے ۔ مرنے والے کروڑ پتی ہونے اور زیادہ رشتہ دار ہونے کے باوجود بھی یتیموں کی طرح ان کی آخری رسومات انجام دی جارہی ہے ۔ ایسا لگتا ہے انسانیت آہستہ آہستہ دم توڑ رہی ہے ۔