بدعنوانیوں کے خلاف کی جانے والی نمائندگیاں نظر انداز

   

آواز اٹھانے والے سماجی کارکن و شہریوں کو خوفزدہ کرنے کی کوشش
حیدرآباد۔11فروری(سیاست نیوز) شہر حیدرآباد میں ناجائزکاموں کے خلاف آواز اٹھانے والے سماجی کارکنو ںاور شہریوں کو خوفزدہ کرنے کی نئی کوششوں کا سلسلہ جاری ہے اور اس بات کی کوشش کی جا رہی ہے کہ انہیں سیاسی غنڈوں اور پولیس کے ذریعہ ہراسانی کا شکار بنایاجائے اور خوفزدہ کیا جائے۔ دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد میں کئی تنظیموں اور خاص طور پر ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کے نام پر محکمہ جاتی عہدیداروں کو ہراسانی کے واقعات اور ان تنظیموں میں موجود نام نہاد سماجی کارکنوں کے خلاف کاروائی کے بعد یہ سلسلہ بند ہوگیا تھا لیکن اب جبکہ شہر میں عوامی شعور سرکاری اور سیاسی طور پر بیدار کرنے کی کوشش میں کچھ حد تک کامیابی حاصل ہوئی ہے تو ایسی صورت میں اب بعض سیاسی قائدین جن کے مفادات کو اس عوامی شعور سے گزند پہنچ رہی ہے وہ ان شہریوں اور سماجی کارکنوں کو بھی اس فہرست میں جمع کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو سرکاری محکمہ جاتی عہدیداروں کو ہراساں کیا کرتے تھے لیکن شہریوں میں اجاگر ہونے والے شعور کو روکنا اب محال نظر آرہا ہے جس کے سبب سیاسی قائدین ایسے معاملات سے خود کو دور رکھنے کی کوشش بھی کر رہے ہیں اور کہا جا رہاہے کہ پرانے شہر میں تو ایساکرنے والے قائدین کی جماعت کے سربراہ کی جانب سے سرزنش بھی کی جانے لگی ہے۔ دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد میں قوانین کے خلاف ہونے والی تعمیرات کے علاوہ محکمہ جاتی سطح پر ہونے والی بد عنوانیوں کو روکنے کیلئے مختلف گوشوں سے کوشش کی جانے لگی ہے اور اب تک کئی اسکامس اسی طرح کی کوششوں کے سبب منظر عام پر آچکے ہیںجن میں شہر حیدرآباد کی صفائی کے نام پر کی جانے والی دھاندلیوں اور صفائی عملہ کی غلط حاضری درج کرنے والوںکا پردہ فاش کرنے کا اسکام بھی شامل ہے۔ اسی طرح شہر کے مختلف علاقو ں میں جاری ارضایات کی فروخت کے معاملات میں بھی قانون حق آگہی کے کارکنوں کی جانب سے کئے جانے اقدامات کے سبب ان کی فروخت میں رکاوٹ پیدا ہوئی اور شہریوں کی دولت کو تباہ ہونے سے بچانے میں کامیابی حاصل کی گئی لیکن اب جبکہ ریاست اور شہر میں کمزور اپوزیشن ہے تو ایسی صورتحال میں ان کارکنوں کو خوفزدہ کرتے ہوئے انہیں خاموش کروانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور اس سلسلہ میں محکمہ پولیس کی مدد حاصل کی جا رہی ہے جبکہ جمہوری نظام حکمرانی میں عوام کو اس بات کا حق حاصل ہے کہ وہ کسی بھی بدعنوانی و بے قاعدگی کے متعلق معلومات حاصل کرے اور ان معلومات کو عوام کے سامنے لایا جائے تاکہ عوام کو حقائق کا علم ہوسکے۔ دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد کے کئی علاقوں میں نوجوان نسل سوشل میڈیا کا سہارا لیتے ہوئے بد عنوانیوں اور بے قاعدگیوں کو منظر عام پر لانے کے علاوہ سماجی کارکنوں کی جانب سے باضابطہ تحریری نمائندگی کرتے ہوئے عہدیداروں کو مطلع کیا جانے لگا ہے لیکن بعض محکمہ جات جیسے مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد اور محکمہ ٹرانسپورٹ کے علاوہ سیول سپلائز وغیرہ جن کے منڈل سطح پر دفاتر موجود ہیں ان دفاتر میں آواز اٹھانے والوں کی جانب سے دی جانے والی شکایات پر کوئی کاروائی نہ کرتے ہوئے ان کی درخواستوں کو مجاز عہدیداروں تک پہنچنے نہیں دیا جا رہاہے جو قدیم طریقہ کار ہے۔