حیدرآباد(تلنگانہ): سرکردہ علماء کرام نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ اس وقت پوری دنیا کورونا کی مصیبت سے کراہ رہی ہے اور انسان کی پیداکی ہوئی اعلیٰ ٹیکنالوجی بھی اس کا مقابلہ کرنے سے عاجز ہے۔ جو قدرت الہٰی میں کے بارے میں انسان کی عجز و بے چارگی کو ظاہر کرتی ہے۔ ان حالات میں ہم تمام انسانیت بالخصوص مسلمانوں سے اپیل کرتے ہیں کہ تمام مرد و خواتین، بڑے چھوٹے گریہ وزاری کے ساتھ اپنے خالق و مالک سے رجوع ہو ں۔ نماز، تلاوت، ذکر و دعاء کا خوب اہتمام کریں۔ آپس میں ایک دسرے کے حق میں کوئی ظلم و زیادتی ہوئی ہو تو اس پر معافی مانگ لیں۔ کسی کا حق باقی ہوتو اسے ادا کریں، اور ادا کرنے کے موقف میں نہ ہوں تو معاف کروالیں اور خوب دعاء کریں کہ اللہ تعالیٰ وطن عزیز کو اور پوری دنیا کو اس مصیبت سے دور کردے۔
زندگی اور صحت اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے اور اس کی حفاظت کرنا ایک شرعی فریضہ ہے۔ اس لئے کورونا سے بچاؤ کیلئے طبی ماہرین جو احتیاطی تدابیر بتائی ہیں جیسے ماسک پہننا، بار بار صابن سے ہاتھ اور چہرے کو دھونا، سینی ٹائزر کا استعمال کرنا، زیادہ لوگوں کا ایک جگہ جمع نہ ہونا او ربھیڑ بھاڑ کی جگہ سے دور رہنا۔ اگر کہیں ایک ساتھ بیٹھنے کی ضرورت پڑی تو لازمی طور پر کم از کم ایک میٹر کا فاصلہ ضرور رکھیں۔ فاسٹ فوڈ وغیرہ بازار سے خریدنے سے اجتناب کرنا وغیرہ اس پرپورے سختی سے عمل کریں۔کورونا بیماری صرف آپ کو متاثرنہیں کرتی بلکہ آپ کے متعلقین کی صحت اور زندگی کیلئے بھی خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔ اللہ فرماتے ہیں کہ جس نے ایک شخص کا قتل کیا اس نے پوری انسانیت کا قتل کیا اور جس نے ایک انسان کی زندگی بچائی اس نے پوری انسانیت کی زندگی بچائی۔ اس لئے اس پہلو کو سامنے رکھیں۔
یہ درست ہے کہ جماعت کی نماز میں نمازیوں کے درمیان اتصال ہونا چاہئے، درمیان میں خلا نہیں ہونا چاہئے، لیکن یہ حکم عام حالات میں ہے۔ جب ا س کی وجہ سے بیماری پھیلنے کا اندیشہ ہوتو اس سے بچنا ضروری ہے۔ کیونکہ مل جل کر کھڑا ہونا سنت یا مستحب ہے او راپنی اور دوسروں کی زندگی کی حفاظت شرعا واجب ہے۔ مسجد جانے والے حضرات ضروری اس بات کا خیال رکھیں۔ گھر پر ہی وضو، طہارت اور فرض سے پہلے کی سنتوں سے فارغ ہوکر مسجد جائیں اور فرض کی بعد کی سنتوں کو گھر پر آکر ادا کریں۔ اپنا مصلیٰ ساتھ لے جائیں اور اسے صاف ستھرا رکھیں۔ جن افراد کی عمر 50 سے زیادہ ہو یا 12 سال سے کم ہو، یا جو پہلے ہارٹ، کڈنی، بہت زیادہ شوگر، بخار، نزلہ، زکام، ڈائریا وغیرہ کے مریض ہیں وہ لازمی طور پر اپنے گھر میں ہی نماز ادا کریں۔ مسجد جانے سے گریز کریں۔ بلاوجہ بازار جانے، چوراہوں پر کھڑے ہونے، دکانوں پر بھیڑ لگانے سے احتیاط کریں۔ نکاح کی تقریب ہوتو اہتمام کریں کہ شرکاء کی تعداد کم سے کم ہو۔ اگر خدانخواستہ کوئی شخص اس بیماری میں مبتلا ہوجائے تو ہو ہمدردی کا مستحق ہے۔ احتیاطی تدابیر کے ساتھ اس کی تیمارداری متعلقین پر واجب ہے اور اگر خدا نخواستہ اسی بیماری میں موت ہوگئی تو آخری مرحلہ کے امور کو پوری احتیاطی تدابیر کے ساتھ انجام دینا ایک شرعی فریضہ ہے۔ نیز قبرستان وقف ہے۔ کسی خاص شخصیت، خاندان یا محلہ کی ملکیت نہیں ہے۔ اس لئے مجلس انتظامی یا اہل محلہ کا کورونا سے مرنے والوں کی تدفین میں رکاوٹ بننا جائز نہیں ہے۔ ہمیں یہ بات بھی پیش نظر رکھنی چاہئے کہ وبائی امراض سے ہونے والی موت کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شہادت کی موت قرار دیا ہے۔ لاک ڈاؤن یا ”ان لاک“ کیلئے حکومت کی جانب سے جو گائیڈ لائنس مقرر کئے گئے ہیں اس پر پوری سختی کے ساتھ عمل کریں۔ کورونا کی اس لڑائی میں جو اہم رول ادا کررہے ہیں جیسے ڈاکٹرس، نرسیس اور پولیس ان کے ساتھ احترام سے پیش آئیں اور ان کی حوصلہ افزائی کریں۔ اس مشکل گھڑی میں اسلامی تعلیمات کے مطابق بلا امتیاز مذہب و مسلک تمام ضرورت مندوں، بیماروں اور ان کے تیمارداروں کی مدد کریں۔