برج خلیفہ(Burj Khalifa)

   

عزیز دوستو ! انسانی تاریخ کی سب سے اُونچی عمارت جو آسمان چھوتی ہے ، وہ ’’برج خلیفہ‘‘ ہے جو متحدہ عرب امارات (UAE) کے شہر دبئی میں واقع ہے۔ اس بلند ترین عمارت کی اُونچائی 2722 فٹ ہے۔ اس عمارت میں 160 منزلیں (Stories) ہیں۔
برج خلیفہ کی تعمیر کا آغاز آج سے 19 سال پہلے 21 ستمبر 2004ء کو ’’برج دبئی ‘‘کے نام سے ہوا تھا، لیکن بعد میں اُسے بدل کر ’’برج خلیفہ ‘‘ رکھا گیا۔ اس عظیم الشان عمارت کی تعمیر انتہائی مختصر سی مدت یعنی 5 سال میں ہی پوری کرلی گئی اور پھر برج خلیفہ نے یکم اکٹوبر 2009 ء کو تائیوان میں موجود اُس وقت تک کی دنیا کی سب سے بلند ترین عمارت “Taipei 101″کو پیچھے چھوڑ دیا۔ برج خلیفہ کو اِنسانی تاریخ میں تعمیر کردہ ’’بلند ترین عمارت‘‘ مانا جاتا ہے۔ اس عمارت کے افتتاح کے موقع پر یو اے ای کے اُس وقت کے صدر شیخ خلیفہ بن زاید النہیان کے نام سے ’’برج خلیفہ‘‘ رکھا گیا اور آج سے 13 سال پہلے 4 جنوری 2010ء کو وہ دن بھی آیا جب اس عالیشان اور فلک بوس عمارت کو ساری دنیا کیلئے کھول دیا گیا جس کی تعمیر کیلئے 1.5 بلین امریکی ڈالرس کی بھاری بھرکم رقم خرچ ہوئی۔ واضح رہے کہ اس پرشکوہ عمارت کے ماہر تعمیرات ایڈریان اِسمتھ ہیں جن کا تعلق اسکڈمور، اوونگز اینڈ میرل (SOM) سے ہے۔ اس کا فلور ایریا 3,331,100 sq ft ہے جبکہ اس عمارت میں لفٹس ؍ ایلی ویٹرس کی تعداد 57 ہے۔
برج خلیفہ اور دیگر عمارتوںمیں بلندی کا تقابل: برج خلیفہ کی کل بلندی 2,722 ft ہے جبکہ اس کی جملہ منزلیں 160 ہیں۔ اس طرح یہ دنیا میں سب سے زیادہ منزلوں والی عمارت بھی ہے۔عمارت نے 21 جولائی 2007ء کو141 منزلیں مکمل ہونے پر جب 1680 فٹ کی بلندی کو عمارت نے چھوا تو اُس وقت کی دنیا کی سب سے بلند عمارت ’’تائی پے 101‘‘ (1671 فٹ) کو پیچھے چھوڑ دیا ، لیکن بلند عمارتوں کے حوالے سے Council on Tall Buildings and Urban Habitatنے اُس کو تسلیم نہیں کیا اور کہا کہ یہ تب تک بلند ترین عمارت نہیں کہلائے گی جب تک اس کی تعمیر مکمل نہیں ہو جاتی ، بالکل اسی طرح جیسے شمالی کوریا کے دارالحکومت پیانگ یانگ میں واقع ’’ریونگ یونگ ہوٹل‘‘ کو مکمل عمارت نہیں سمجھا جاتا۔ اس لیے باضابطہ طور پر بلند عمارت کا اعزاز 4 جنوری 2010ء کو حاصل ہوا۔اسی طرح برج خلیفہ نے فروری 2007ء میں شکاگو (امریکہ) کے “Sears Tower”کو بھی پیچھے چھوڑ کر دنیا میں سب سے زیادہ منزلوں والی عمارت کا اعزاز حاصل کرلیا ۔ واضح رہے کہ سیئرز ٹاور میں 108 منزلیں ہیں۔
خصوصیات : برج خلیفہ میں دنیا کی تیز ترین لفٹ بھی ہے جو 18 میٹر فی سیکنڈ (65 کلومیٹر فی گھنٹہ، 40 میل فی گھنٹہ) کی رفتار سے چلتی ہیں۔ اس سے پہلے دنیا کی تیز ترین لفٹ ’’تائی پے 101‘‘ کو مانا جاتا تھا جو 16.83 میٹر فی سیکنڈ (60.6 کلومیٹر فی گھنٹہ، 37.5 میل فی گھنٹہ) کی رفتار سے چلتی ہے۔ پورے تعمیراتی منصوبہ میں 30,000 مکانات، 9 ہوٹلس، 6 ایکڑ باغات،19 رہائشی ٹاورس اور برج خلیفہ جھیل شامل ہیں۔ اس کی تعمیر پر 8 ارب ڈالرز کا خرچ آیا ہے ۔ تکمیل کے بعد ٹاور 20 ملین مربع میٹر کے رقبے پر پھیل گیا۔علاوہ ازیں ’’برج خلیفہ ٹاور‘‘ میں دنیا کی سب سے بلند ترین مسجد بھی ہے جو 158 ویں منزل پر واقع ہے۔ اس سے پہلے دنیا کی بلند ترین مسجد سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض کے ’’برج المملکہ‘‘ میں تھی۔
مشرق وسطیٰ کا کھویا ہوا اعزاز : برج خلیفہ کی تکمیل سے مشرق وسطیٰ نے ایک مرتبہ پھر دنیا کی بلند ترین عمارت کا اعزاز حاصل کر لیا ہے جو 3,000 سال تک اہرام مصر کی صورت میں اس خطے کو حاصل تھا۔ 1300ء میں لنکن کیتھڈرل کی تعمیر کے بعد سے، مشرق وسطی اِس اعزاز سے محروم ہوگیا تھا۔ دنیا کی اول نمبر کی فلک بوس عمارت ’’برج خلیفہ‘‘ کو سب سے بڑا لائٹ اینڈ ساؤنڈ شو ایک ہی عمارت میں کرنے کا بھی اعزاز حاصل ہے۔