ایرانی بحری جہاز کی برطانیہ میں ضبطی کے بعد بیان
لندن ۔ 30 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستانی کیپٹن نے جو ایرانی بحری جہاز پر سوار تھا، جس کو شاہی بحریہ نے قبل ازیں جاریہ ماہ ضبط کرلیا تھا۔ کیپٹن نے کہا کہ برطانوی فوجیوں نے ’’بے رحم طاقت‘‘ کا استعمال کیا تھا جبکہ ان کا بحری جہاز ضبط کرلیا گیا تھا۔ گریس تیل بردار بحری جہاز جبرالٹر کے عہدیداروں نے شاہی بحری فوجیوں کی مدد سے ضبط کیا تھا۔ یہ واقعہ 4 جولائی کو پیش آیا تھا جبکہ یہ جہاز 20 لاکھ بیارل خام تیل شام سے یوروپی یونین منتقل کررہا تھا۔ بحری جہاز کے مالک اور چیف آفیسر (دو ہندوستانی نژاد) کو یوروپی یونین ریگولیشن 36/2012 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے قید میں رکھے گئے تھے اور شام کی صورتحال کے پیش نظر تحدیدات عائد کی گئی تھیں۔ بعدازاں انہوں نے پولیس کی مشروط ضمانت پر انہیں رہا کیا تھا۔ ہندوستانی نژاد کیپٹن نے جس سے ان کا نام دریافت کیا گیا تھا، بی بی سی سے کہا کہ برطانوی سپاہیوں نے انہیں اور غیرمسلح ارکان عملہ کو عرشہ پر بندوق کی نوک پر گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا۔ بعدازاں بحری جہاز میں سوار ہندوستانی نژاد افراد کو ہیلی کاپٹر کے ذریعہ منتقل کردیا گیا۔ کیپٹن نے کہا کہ اس نے پولیس سے ریڈیو پر درخواست کی تھی کہ اسے بحری جہاز میں سفر کرنے کی اجازت دی جائے اور ایک سیڑھی فراہم کی جائے لیکن مسافرین میں سے کسی بھی شخص کے مزید کچھ کہنے سے پہلے ایک فوجی ہیلی کاپٹر بحری جہاز پر اترا حالانکہ یہ ایک انتہائی خطرناک اقدام تھا۔ اس نے کہا کہ وہ اپنی شناخت بحیثیت کیپٹن ظاہر کررہا تھا لیکن بحری فوجیوں نے اسے نظرانداز کردیا اور اس کے بجائے اس کی طرف اپنی بندوقوں کا رخ پھیر دیا اور چلائے سامنے دیکھو، آگے دیکھو۔ کوئی پاسداران انقلاب 28 غیر مسلح ارکان عملہ میں شال نہیں تھے اور وہ اپنی پیٹھ کے بل صدمہ کی حالت میں لیٹا ہوا تھا۔ اس نے کہا کہ اب وہ دوبارہ ایسے کسی بحری جہاز پر سفر نہیں کرے گا جس میں مسلح فوجی بھی سوار ہوں اور بے رحم طاقت کا استعمال کریں اور اس کی وجہ بھی نہ بتائیں۔ کیپٹن نے کہا کہ بحری فوجیوں نے بحری جہاز پر سواری کی اور صرف اتنا کہا کہ اسے گرفتار کیا جاتا ہے۔ بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے اس نے کہا کہ وہ اور دیگر ارکان عملہ جو ہندوستانی نژاد تھے، ہندوستانی ہائی کمشنر کے سپرد کردیا گیا جہاں وہ قانونی کارروائیوں کا شکار ہوتے رہے۔ اس سوال پر کہ کیا اس نے بحری جہاز کے بارے میں ناجائز مال بردار ہونے کا شبہ کیا تھا۔ اس نے کہا کہ وہ کمپنی کے طریقہ کار پر عمل پیرا تھا اور نہیں جانتا تھا کہ یوروپی یونین نے شام پر تحدیدات عائد کی ہیں۔
