صفائی عملہ کی تنخواہ سرپنچ سے زیادہ،مجالس مقامی کے عوامی نمائندوں کے اعزازیہ میں اضافہ
حیدرآباد۔7 ۔اکتوبر (سیاست نیوز) چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے دعویٰ کیا کہ ریاست میں شہری اور دیہی علاقوں کی بہتر انداز میں ترقی کا سلسلہ جاری ہے جبکہ سابقہ حکومتوں نے دیہی علاقوں کی ترقی کو نظر انداز کردیا تھا ۔ اسمبلی میں شہری اور دیہی علاقوں کی ترقی پر مختصر مباحث کے دوران مداخلت کرتے ہوئے چیف منسٹر نے کہا کہ ملک میں تلنگانہ وہ واحد ریاست ہے جہاں یکساں طور پر شہری اور دیہی علاقوں میں عوام کیلئے بہتر انفراسٹرکچر سہولتیں فراہم کی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے بعد حکومت نے برقی ، آبرسانی اور زرعی شعبہ میں کئی چیلنجس کو کامیابی کے ساتھ نمٹتے ہوئے بحران پر قابو پایا ہے۔ برقی کی تیاری میں تلنگانہ کو خود مکتفی ریاست کا موقف حاصل ہے اور ہر شعبہ کو 24 گھنٹے برقی سربراہی عمل میں آرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی کسی بھی ریاست میں زرعی شعبہ کو 24 گھنٹے مفت برقی سربراہی کا نظم نہیں ہے ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ کانگریس نے ملک پر سب سے زیادہ حکمرانی کی ہے لیکن کانگریس دور حکومت میں دیہی علاقوں کی صورتحال ابتر تھی۔ ٹی آر ایس حکومت کے قیام کے بعد پنچایتوں کی سطح پر ترقی کا آغاز ہوا ہے۔ ترقی کے معاملہ میں پنچایتوں اور میونسپلٹیز کو قومی سطح کے ایوارڈس حاصل ہوئے ہیں۔ سابق میں صفائی ورکرس کیلئے مناسب تنخواہیں نہیں تھیں۔ چیف منسٹر نے بتایا کہ ورکرس کی مقررہ وقت پر تنخواہیس ادا کی جارہی ہے۔ انہوں نے گرام پنچایتوں کی ترقی کیلئے فنڈس کی اجرائی کا حوالہ دیا اور کہا کہ ریاست میں صفائی عملہ کی تنخواہ سرپنچوں سے زیادہ ہے۔ جی ایچ ایم سی میں صفائی ورکرس کو 8500 روپئے ادا کئے جاتے تھے جسے بڑھاکر 17 ہزار کیا گیا ہے ۔ یہ تنخواہ سرپنچ اور ایم پی ٹی سی ارکان سے زیادہ ہے ۔ گرام پنچایتوں میں 8500 اور میونسپلٹیز میں 12,000 روپئے ادا کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ضلع پرجا پریشد کے صدرنشین کو سابق میں 7500 روپئے ادا کئے جاتے تھے لیکن ٹی آر ایس حکومت نے اسے ایک لاکھ روپئے کردیا ہے۔ زیڈ پی ٹی سی ارکان کو 2250 روپئے بڑھاکر 13000 روپئے کئے گئے۔ منڈل پرجا پریشد رکن کو 1500 روپئے سے بڑھاکر 13000 کردیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ مجالس مقامی کو دیئے جانے والے فنڈس میں مرکز نے 25 فیصد کی کٹوتی کی ہے۔ ر