آسان نکاح مہم، کسی بھی تقریب میں فضول خرچی و اسراف سے بچنے کی تلقین
حیدرآباد : فضول خرچی و اسراف کرنے پر اللہ تعالیٰ نے سخت پابندی لگائی ہے۔ قرآن کریم میں کہا گیا ہیکہ ’’کھاؤ پیو اور حد سے تجاوز نہ کرو‘‘۔ کھلانے، پلانے، دعوتوں و پارٹیوں سے اللہ تعالیٰ نے منع نہیں کیا بلکہ اس میں کیا جانے والا اسراف و فضول خرچی کو بند کرنے کا حکم دیا۔ ایک مسلمان چاہے مرد ہو کہ عورت کیلئے جائز نہیں کہ جہاں چند ڈشوں اور دعوتیں اور پارٹیاں ہوسکتی ہیں، وہاں ڈرنوں میں ڈشوں کو اہتمام کرے، یہ دراصل دکھاوا، ریاکاری اور اسراف ہے۔ ان خیالات کا اظہار محترمہ فرحانہ عزیز نے تحفظ شریعت کمیٹی کی جانب سے ’’آسان نکاح مہم‘‘ کے تحت گوتم نگر، بالا نگر، سکندرآباد میں منعقدہ آف لائن پروگرام میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ شادی بیاہ کی تقریبات میں فضول خرچی کا جو سلسلہ شروع ہوتا ہے اس میں کسی چیز کی حد مقرر نہیں۔ طویل تقریبات، بیجا رسومات، خرافات پر بے دریغ پیسہ لٹایا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے بارات، آمدورفت اور قیام و طعام میں پیسے من مانی طور پر خرچ کئے جاتے ہیں۔ ہمارے سماج میں فضول خرچی و اسراف کی لعنت کا مرض نہ صرف ہمارا مالدار طبقہ، متوسط طبقہ بلکہ غریب طبقہ بھی مبتلا ہے۔ بینک اور ساہوکاروں سے سود پر بڑے قرض لیکر بڑی مہنگی شادیاں کی جارہی ہیں اور ہر طبقہ اس غلط فہمی کا شکار ہیکہ اس طرح ہماری لڑکی خوش رہے گی۔ یہاں ہماری ماؤں، بہنوں اور بھائیوں کو اس بات کو سمجھنا بیحد ضروری ہیکہ کیا واقعی سودی قرضوں کے ذریعہ شادی بیاہ میں اعلیٰ درجے کی فضول خرچی و اسراف سے لڑکی کی خوشیاں خریدی جاسکتی ہیں؟ کیا اس طرح لڑکی کی زندگی میں خیروبرکت آسکتی ہے؟ ہرگز نہیں۔ یہ سراسر اسلامی تعلیمات کے خلاف عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ قرآن اسراف و فضول خرچی کی سخت مذمت کرتا ہے۔ فضول خرچ انسان کو شیطان کا بھائی گردانتا ہے۔ اسراف سے سماج و معاشرہ میں کوئی بھلائی نہیں پنپ سکتی۔ انہوں نے ماؤں بہنوں کو مشورہ دیا کہ آپ کے گھر اور خاندان میں نکاح چاہے بیٹے کا ہو یا بیٹی کا مسنون کریں۔ اللہ نے استطاعت دی ہے تو اسراف کے بجائے بیٹی و بہن کے نکاح کے کچھ عرصہ بعد کوئی مفید اور کارآمد تحفہ دیں۔ یہ بہتر ہوگا۔ مائیں اور بہنیں کوشش اس بات کی کریں کہ سماج سے اسراف کا مکمل خاتمہ ہوجائے۔ اسراف ایک ایسا برا معاشی عمل ہے جس سے دنیا میں دولت کھو بیٹھتے ہیں اور آخرت میں انجام شیطان کے ساتھ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وقت ضرورت دعوتوں اور مہمانوں پر خرچ کرنا مستحب ہے۔ صاحب استطاعت لوگ اعتدال سے خرچ کریں۔ اسراف اور بخل دونوں سے اجتناب کرتے ہوئے صحتمند معاشرہ کی تعمیر میں اہم رول ادا کریں۔ اس کے علاوہ شہر و نواحی مقامات پر محترمہ تنویرفاطمہ، محترمہ تبسم طلعت، محترمہ جمیلہ بیگم، محترمہ زارا خاں، محترمہ شمیم فاطمہ، محترمہ یاسمین افروز اور دیگر خاتون مقررین نے ’’آسان نکاح مہم‘‘ کے تحت منعقدہ پروگرامس کو مخاطب کیا۔