یوپی، مدھیہ پردیش اور راجستھان میں حکومتی اقدامات کا حوالہ، عمران پرتاپ گڑھی نے بھی سوال اٹھائے ہیں
نئی دہلی : ملک کی تین ریاستوں میں ملزمین کے خلاف بلڈوزر کارروائی کی گئی اور ان کے گھروں کو بلڈوزرسے منہدم کردیا گیا، جس کے بعد اب بلڈوزر کارروائی کا یہ معاملہ ایک بار پھر سپریم کورٹ پہنچ گیا ہے۔ جمعیۃ علماء ہند نے سپریم کورٹ میں بلڈوزرکارروائی سے متعلق عرضی داخل کی ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ ملزمین کے گھروں پر حکومتوں نے جو بلڈوزر چلایا ہے، اس پر روک لگائی جائے۔ جسٹس بی آر گوئی کی صدارت والی بنچ 2 ستمبر کو اس معاملے پر سماعت کرے گی۔ واضح رہے کہ جمعیۃ علماء ہند (مولانا ارشد مدنی اورمولانا محمود مدنی) گروپ کے علاوہ کئی اور تنظیموں نے بھی عدالت کا رخ کیا ہے۔ حال ہی میں اترپردیش، مدھیہ پردیش اور راجستھان میں ایسے حادثات سامنے آئے ہیں، جہاں ملزمین پر ریاستی حکومت نے بلڈوزر کارروائی کی۔ ان حادثات کا حوالہ دیتے ہوئے بلڈوزر کارروائی کے خلاف معاملہ اب سپریم کورٹ میں پہنچ گیا ہے۔ جمعیۃ علماء ہند نے عدالت میں جو عرضی داخل کی ہے، اس میں انہوں نے الزام لگایا ہے کہ بلڈوزرجسٹس سے اقلیتی طبقے کونشانہ بنایا جارہا ہے۔ سینئر وکیل دشینت دوے نے اس عرضی پر جلد سماعت کا مطالبہ کیا ہے۔ اترپردیش میں حال ہی میں ایک معاملہ سامنے آیا تھا، جہاں 12 سال کی نابالغ لڑکی کے ساتھ آبروریزی کے ملزم معید خان اور نوکر راجو خان پر کارروائی کرتے ہوئے یوپی پولیس نے معید خان کی بیکری کو منہدم کردیا تھا۔ معید خان سماجوادی پارٹی کے سٹی پریسیڈنٹ تھے۔ پولیس نے فوراً کارروائی کرتے ہوئے ملزم معید خان اور نوکر راجو کو گرفتار کرلیا تھا۔مدھیہ پردیش میں بھی موہن یادو کی حکومت نے ایک کے بعد ایک ملزمین پر بلڈوزر کارروائی کی ہے اوران کے گھر کو منہدم کردیا ہے۔ مدھیہ پردیش کے چھندواڑہ ضلع میں آبروریزی کے ملزم کے گھرکو مقامی انتظامیہ نے یہ کہتے ہوئے منہدم کردیا کہ گھر کا ڈھانچہ سرکاری زمین پرغیرقانونی طریقے سے بنایا گیا تھا۔ ملزم کا نام محمد نفیس تھا۔ مدھیہ پردیش کے چھتر پور میں ایک شخص پر الزام تھا کہ اس نے پولیس تھانے پر پتھراؤ کیا، جس کے بعد ملزم حاجی شہزاد کی کوٹی کو اہم ملزم بتاتے ہوئے منہدم کردیا گیا تھا۔ اس معاملے پر کانگریس کے راجیہ سبھا رکن پارلیمنٹ عمران پرتاپ گڑھی نے بھی سوال اٹھائے تھے۔راجستھان میں بھی اگست کے مہینے میں نابالغ ملزم کے گھر پر بلڈوزر کارروائی کی گئی۔ ادے پور میں ایک اقلیتی طبقے سے تعلق رکھنے والے 10ویں کلاس میں پڑھنے والے طالب علم نے اپنے کلاس کے ساتھی پر چاقوسے حملہ کردیا تھا، جس میں اس کی موت ہوگئی تھی، جس کے بعد ملزم کے گھر والے سالوں سے کرائے پر جس مکان میں رہتے تھے، اس کو یہ کہہ کر منہدم کردیا گیا کہ یہ جنگل کی زمین ہے۔