نئی دہلی۔ 21 نومبر (ایجنسیز) دہلی پولیس نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ 2020 کے دہلی فسادات سے متعلق مبینہ بڑی سازش کے کیس میں ملوث 6 ملزمین نے بنگلہ دیش اور نیپال کی طرح فسادات کے ذریعہ ملک میں حکومت تبدیل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو، جو دہلی پولیس کی نمائندگی کر رہے تھے، نے جسٹس اروند کمار اور جسٹس این وی انجاریا کی بنچ کو بتایا کہ ملزمین نے شہریت ترمیمی قانون (CAA) کے خلاف احتجاج کے دوران لاٹھیوں، تیزاب کی بوتلوں اور اسلحہ کا استعمال کیا اور انہیں آئین کی کوئی پرواہ نہیں تھی۔عدالت میں جن ملزمین کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت ہوئی ان میں عمر خالد، شرجیل امام، گلفشاں فاطمہ، میران حیدر، شاداب احمد اور محمد سلیم خان شامل ہیں۔پولیس نے عدالت کو بتایا کہ قتل اور دہشت گردانہ حملے کی سازش ثابت ہوتی ہے۔ بڑے پیمانے پر تشدد ہوا۔ اصل مقصد حکومت کی تبدیلی تھا۔ احتجاج کرنے والے لوگ لاٹھیاں، تیزاب کی بوتلیں اور اسلحہ لے کر آئے۔ یہ بنگلہ دیش اور نیپال جیسے فسادات کی طرز پر منصوبہ بند سازش تھی۔ چونکہ معاملہ UAPA کی دفعہ 43(d)(5) کے تحت ہے اس لیے ضمانت نہیں مل سکتی۔سرکاری وکیل نے مزید کہا کہ ٹرائل میں تاخیر کی بنیاد پر ضمانت نہیں دی جاسکتی کیونکہ تاخیر ملزمین کی جانب سے ہوئی ہے۔ انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ اگر ملزمین تعاون کریں تو وہ دو سال میں مقدمہ مکمل کر سکتے ہیں۔ملزمان کی طرف سے جوابی دلائل 24 نومبر سے شروع ہوں گے۔