بنگلہ دیش کا مزید روہنگیاؤں کو پناہ دینے سے انکار

   

اقوام متحدہ ۔ یکم ؍ مارچ (سیاست ڈاٹ کام) بنگلہ دیش نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو واضح طور پر کہہ دیا ہیکہ میانمار سے آنے والے مزید روہنگیاؤں کو پناہ دینے کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ ایک کونسل اجلاس میں معتمدخارجہ شاہدالحق نے بتایا کہ 2017ء سے روہنگیاؤں کی لاکھوں کی تعداد بنگلہ دیش کے کاکس بازار اور دیگر علاقوں میں پناہ گزین ہے اور سب سے بڑا مسئلہ یہ ہیکہ انہیں میانمار واپس بھیجنے کی جب جب بات کی جاتی ہے تو روہنگیا وہاں جانے راضی نہیں ہوتے اور اب حالت بد سے بدتر ہوچکی ہے لہٰذا کونسل کو اس موقع پر کوئی ٹھوس فیصلہ کرنے کی ضرورت ہے۔ خود اقوام متحدہ نے میانمار سے روہنگیاؤں کو نکال باہر کرنے اور ان کے قتل عام کو ’’انسانی نسل کشی‘‘ سے تعبیر کیا تھا اور اب یہ بات بھی قابل غور ہیکہ بنگلہ دیش معاشی طور پر کوئی مستحکم ملک نہیں ہے لہٰذا 740,000 روہنگیاؤں کا یہاں آجانا اور ان کی نگرانی کا عمل بنگلہ دیش حکومت کیلئے بہت مہنگا ثابت ہورہا ہے۔ مسٹر حق نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کونسل سے کہا کہ انہیں یہ بات کہتے ہوئے سخت افسوس ہورہا ہیکہ بنگلہ دیش اب مزید روہنگیاؤں کو پناہ دینے کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ بنگلہ دیش سے میانمار نے ایک معاہدہ بھی کیا تھا جس کے تحت میانمار نے اپنے کچھ مٹھی بھر روہنگیاؤں کو واپس لینے پر آمادگی ظاہرکی تھی تاہم اقوام متحدہ نے اس کیلئے روہنگیاؤں کے تحفظ کی طمانیت کا مطالبہ کیا تھا اور اصرار کیا تھا کہ جب تک میانمار حکومت روہنگیاؤں کے تحفظ کی طمانیت نہیں دیتی انہیں میانمار نہیں بھیجا جاسکتا۔ معتمدخارجہ نے سوال کیا کہ کیا ایک پڑوسی ملک کی مدد کرنے اور اپنی ذمہ داری نبھانے کا بنگلہ دیش کو یہ صلہ مل رہا ہے؟ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی ضروری ہیکہ اقوام متحدہ کی قاصد کرسٹین شرینر برجیز جنہوں نے میانمار کا پانچ بار دورہ کیا ہے۔