بنگلہ دیش کی مسجد میںگیاس اخراج سے دھماکہ، 16 افراد جاں بحق

,

   

درجنوں زخمی،37افراد کی حالت تشویشناک،ایرکنڈیشنر س سے گیاس خارج ہونے کا شبہ

ڈھاکہ :بنگلہ دیش میں مسجد کے اندر گیس بھر جانے سے ہونے والے مشتبہ دھماکے کے نتیجے میں 16 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ درجنوں افراد کے زخمی ہونے کا اندیشہ ہے۔ ڈھاکہ ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق مطابق پولیس نے حادثے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ دھماکے کے نتیجے میں کم از کم ایک درجن سے افراد جاں بحق ہوگئے۔مقامی پولیس کے مطابق دھما کہ اس وقت ہوا جب عشا ء کی نماز ختم ہونے ہی والی تھی۔امدادی سرگرمیوں میں مصروف حکام نے بتایا کہ دھماکہ ضلع نارائن گنج کی مسجد میں ہوا اور آگ نے مسجد کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ تحقیقات کرنے والوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ مسجد کے اندرنصب ایئر کنڈیشنز کی وجہ سے دھماکا ہوا۔انہوں نے کہا کہ بجلی کی لوڈشیڈنگ کے باعث مسجد میں نصب ایئر کنڈیشنز سے لیک ہونے والی گیس بھر گئی اور جب بجلی بحال ہوئی تو دھماکا ہوگیا۔نارائن گنج کے فائر چیف عبداللہ العارفین نے میڈیاکو بتایا کہ ‘لیک ہونے والی گیس مسجد میں بھر گئی تھی’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘جب مساجد انتظامیہ نے کھڑکیاں اور دروازے بند کردیے اور ائیرکنڈیشنز کو آن کیا تو وہاں بجلی کے اسپارک لیتے ہی مسجد کے اندر دھماکہ ہوا’۔حکام نے بتایا کہ حادثے میں جاں بحق 16 افراد کی نعشیں لواحقین کے حوالے کردی گئی ہیں۔دوسری جانب ہسپتال کے ترجمان سامنت لال سین نے بتایا کہ 16 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ 37 افراد کو تشویشناک حالت میں ڈھاکہ کے برن سینٹر منتقل کردیا گیا۔انہوں نے مزید کہا کہ متاثرین 70 سے 80 فیصد تک جھلس چکے ہیں۔پولیس نے بتایا کہ دھماکے سے کم از کم 45 افراد زخمی ہوئے ہیں

اور لوگوں نے گیس کے اخراج کی بدبو کا بھی ذکر کیا تھا۔یہ پہلا موقع نہیں کہ بنگلہ دیش میں خطرناک نوعیت کی آگ نے انسانی جانوں کو نگل لیا ہو، بلکہ وہاں اکثر گارمنٹس فیکٹریوں اور بلند صنعتی عمارتوں میں آگ لگنے کے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں۔گزشتہ برس فروری میں ڈھاکہ کے ایک قدیم کوارٹر میں آگ بھڑکنے سے تقریباً 70 افراد ہلاک اور 50 زخمی ہو گئے تھے۔واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں مختلف حادثات میں آگ کی لپیٹ میں آکر ہر سال ایک کروڑ 68 لاکھ افراد زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں۔اس کے ایک مہینے بعد ہی ڈھاکہ آفس بلاک میں آتشزدگی سے 25 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔