ڈھاکہ ۔19 نومبر (سیاست ڈاٹ کام ) بنگلہ دیش کے کرکٹر شہادت حسین پر ایک سال کی پابندی کا خطرہ منڈلارہا تھا لیکن ان پر 5 سال کی پابندی عائد کردی گئی ہے۔ اس کے علاوہ ان پر 5 لاکھ بنگلہ دیشی ٹکا جرمانہ بھی عاید کردیا گیا ہے۔ ان پر بنگلہ دیش کے گھریلو ٹورنمنٹ نیشنل کرکٹ لیگ میں ساتھی کھلاڑی سے مار پیٹ کا الزام ہے۔ شہادت پر پابندی لگنے کے بعد وہ اس ماہ اس طرح کی سزا کا سامنا کرنے والے وہ دوسرے بنگلہ دیشی کھلاڑی ہیں۔ ان سے پہلے شکیب الحسن کو بھی ہندوستان کے دورہ سے عین قبل بدعنوانی کے معاملہ میں دو سال کی سزا سنائی گئی تھی۔ ورلڈ کپ کے بعد سے ہی بنگلہ دیش کی کرکٹ کافی مشکلات سے گزر رہی ہے۔ اس کے سینئر کھلاڑی تمیم اقبال خراب فارم کے ساتھ ذہنی صحت کی پریشانی میں مبتلا ہیں۔ ورلڈ کپ میں بھی ٹیم کی کارکردگی امیدوں کے مطابق نہیں رہی اور بعد میں تنخواہ پر کھلاڑیوں کا بورڈ سے اختلاف کھل کر سامنے آیا اور وہ ہڑتال پر چلے گئے تھے۔ اطلاعات کے مطابق نیشنل کرکٹ لیگ میں ڈھاکہ ڈیویژن اورکھلنا ڈویژن کے میچ کے دوسرے دن شہادت حسین نے سنی عرفات کے ساتھ مار پیٹ کی۔ کرک بز کی رپورٹ کے مطابق شہادت اس بات سے کافی ناراض تھے کہ عرفات گیند کو صحیح طریقہ سے چمکا نہیں پارہے تھے۔ غصہ میں انہوں نے مار پیٹ کی۔ ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں نے دونوں کھلاڑیوں کو الگ کیا۔ اس واقعہ پر میچ ریفری اختر احمد نے کہا کہ شہادت نے جوکچھ بھی کیا ، اس کی سزا میچ ریفری نہیں دے سکتا۔ اس کا جرم گالی دینے یا فحش اشارے سے بھی بڑا ہے۔ اس نے اپنے ساتھی کھلاڑی سے مار پیٹ کی ہے۔ وہیں شہادت حسین نے اپنے دفاع میں کہا کہ یہ سچ ہے کہ میں نے اپنا آپا کھودیا تھا ، لیکن اس نے بھی میرے ساتھ بد تمیزی کی۔ اس نے گیند کو چمکانے سے منع کردیا اور جب میں نے اس کی وجہ پوچھی تو اس نے جس انداز میں مجھ سے بات کی ، وہ مجھے اچھا نہیں لگا۔ شہادت حسین کو بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے ضابطہ اخلاق کے لیول چار کی خلاف ورزی کا قصوروار قرار دیا گیا ہے اور پتہ چلا ہے کہ انہوں نے اپنی غلطی بھی تسلیم کرلی ہے۔ بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے ایک عہدیدار کے مطابق لیول چار کی خلاف ورزی کا قصوروار پائے جانے پر کھلاڑی کو ایک سال تک بورڈ کے کسی بھی ٹورنمنٹ میں شامل ہونے سے روک دیا جاتا ہے۔