ممبئی :/31 اکٹوبر (ایجنسیز) مہاراشٹر کے ضلع تھانے کی ایک سیشن عدالت نے ریپ کے ایک سنگین مقدمے میں بنگلہ دیشی شہری کو مجرم قرار دیتے ہوئے 8 سال قید کی سزا سنائی ہے۔عدالتی حکم 24 اکتوبر کو جاری ہوا جس کی کاپی جمعہ کے روز منظر عام پر آئی۔ بیلاپور کے ایڈیشنل سیشن جج پرگ اے سینے نے اپنے فیصلے میں اس شخص کی بیوی اور ایک دیگر ساتھی کو بھی بھارت میں غیر قانونی طور پر قیام کے جرم میں 5 سال قید کی سزا سنائی۔عدالت نے حکم دیا کہ تینوں مجرم اپنی سزا مکمل کرنے کے بعد بنگلہ دیش واپس بھیجے جائیں گے۔جوشیم صبور مولا (26) پر الزام تھا کہ اس نے بنگلہ دیش سے لائی گئی دو کم عمر لڑکیوں کے ساتھ ریپ کیا۔
ایک این جی او کی اطلاع پر پولیس نے 2017 میں متاثرہ لڑکیوں کو بازیاب کرایا تھا۔اگرچہ عدالت نے جوشیم کو آئی پی سی کے تحت ریپ کا مجرم قرار دیا، تاہم POCSO ایکٹ کے تحت جرم ثابت نہیں ہو سکا کیونکہ استغاثہ متاثرہ لڑکیوں کی عمر ثابت کرنے میں ناکام رہا۔عدالت نے ہیومن ٹریفکنگ اور ناجائز تعلقات کے لیے لڑکیاں حاصل کرنے سے متعلق الزامات بھی جوشیم، اس کی بیوی مرشیدہ اور ایک دیگر شخص جنا ربل مولا کے خلاف خارج کر دیے۔تاہم عدالت نے مرشیدہ اور جنا کو پاسپورٹ ایکٹ اور فارنرز ایکٹ کی خلاف ورزی کا مجرم قرار دیا اور انہیں 5 سال قید کی سزا سنائی۔خصوصی سرکاری وکیل یوگندر پاٹل نے بتایا کہ مقدمے کے دوران 12 گواہوں کے بیانات قلم بند کیے گئے۔پانچ دیگر ملزمان، جن پر متاثرہ بنگلہ دیشی لڑکیوں کے استحصال پر مبنی فحاشی کے اڈے چلانے کا الزام تھا، تمام الزامات سے بری کر دیے گئے۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ان ملزمان کے خلاف ثبوت ‘‘انتہائی کمزور اور ناقابل اعتبار’’ تھے۔