بچوں کا جنسی استحصال!فیس بک نے ایک کروڑ سے زائد پوسٹیں وال سے ہٹادی

,

   

فیس بک پہلی مرتبہ انسٹاگرام کے اعداد و شمار بھی جاری کر رہا ہے اور اس میں خودکشی اور خود کو نقصان پہنچانے سے متعلق پوسٹوں کی تعداد بھی شامل ہے. سنہ 2017 میں مولی رسل نامی ایک 14 سالہ بچی کی خود کشی کے بعد عوامی سطح پر سوشل میڈیا کے حوالے سے غم و غصہ سامنے آیا تھا۔

مولی کے والد کو ان کے مرنے کے بعد ان کے انسٹاگرام پر خود کو نقصان پہنچانے اور خودکشی کے بارے میں بڑی تعداد میں مواد ملا تھا ۔ فیس بک کے نائب صدر گائے روزن نے ایک بلاگ میں کہا ہے ’ہم ایسا مواد ہٹاتے ہیں جو خود کشی یا خود کو نقصان پہنچانے کی حوصلہ افزائی کرتا ہے، ماہرین ہمیں بتاتے ہیں کیسے اس مواد کی بدولت اور لوگ بھی اس قسم کے رویے کا شکار ہو سکتے ہیں۔’ہم ایسے مواد پر حساسیت کی ایک تنبیہ لگاتے ہیں جو کچھ لوگوں کے لیے پریشان کن ہو سکتا ہے لیکن ہماری پالیسیوں کی خلاف ورزی نہیں کرتا۔ اس میں صحت یابی کے تناظر میں زخم بھرنے یا خود کو لگنے والی چوٹ سے متعلق مواد بھی شامل ہے۔‘

فیس بک کی کمیونٹی معیارات کے نفاذ کی اس چوتھی رپورٹ کے اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ:

بچوں کے جنسی استحصال اور عریانی سے متعلق مواد رکھنے والی فیس بک کی ایک کروڑ 16 لاکھ پوسٹ جبکہ انسٹاگرام کی سات لاکھ 54 ہزار پوسٹ ہٹا دی گئی ہیں۔

خود کشی اور خود کو نقصان پہنچانے سے متعلق مواد رکھنے والی فیس بک کی 25 لاکھ جبکہ انسٹاگرام کی آٹھ لاکھ 45 ہزار پوسٹ ہٹا دی گئی ہیں۔

منشیات کی فروخت سے متعلق مواد رکھنے والی فیس بک کی 44 لاکھ جبکہ انسٹاگرام کی 15 لاکھ پوسٹ ہٹائی گئی ہیں۔ اسلحے کی فروخت سے متعلق فیس بک سے 23 لاکھ جبکہ انسٹاگرام سے 58 ہزار چھ سو پوسٹ ہٹائی گئی ہیں۔ انسٹاگرام سے دہشت گرد پروپیگنڈا کرنے والی ایک لاکھ 33 ہزار تین سو پوسٹوں کو ہٹایا گیا ہے۔

فیس بک کے مطابق اس نے القاعدہ، شدت پسند تنظیم نام نہاد دولتِ اسلامیہ اور ان سے وابستہ افراد کا 99 فیصد مواد ہٹا دیا ہے۔ یہ دعویٰ کیا گیا کہ دیگر شدت پسند تنظیموں کے لیے ایسے مواد کا تناسب فیس بک پر 98.5 فیصد جبکہ انسٹاگرام پر 92.2 فیصد تھا۔

مجموعی طور پر اعداد و شمار سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ فیس بک بڑی تعداد میں نقصان دہ مواد کو ہٹا رہا ہے۔ مثال کے طور پر رواں سال جنوری سے مارچ تک بچوں کے جنسی استحصال اور عریانی سے متعلق مواد رکھنے والی 58 لاکھ پوسٹوں کو ہٹایا گیا تھا۔