ملک میں جاری فرقہ پرستی اور مذہبی منافرت کا دور ہردن شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ گئو رکشا کے نام پر بالخصوص مسلمانوں پر ہجومی تشدد، ذات پات کے نام پر دلتوں کا استحصال اور غداری ملک کا الزام لگا کر دانشوران کی گرفتاریاں یہ واقعات تو عام ہو ہی چلے ہیں اب اتر پردیش میں عیسائیوں پر بھی حملوں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔
ذرائع ابلاغ ملی خبر کے مطابق تبدیلی مذہب کے نام پر ہندو تنظیموں کی طرف سے عیسائیوں پر حملوں کی وجہ سے مغربی اتر پردیش کے دیہی علاقوں میں کشیدگی بڑھ رہی ہے۔ کچھ شدت پسند ہندو تنظیموں نے عیسائیوں پر جبراً تبدیلی مذہب کا الزام عائد کیا، جس کے بعد سے گرجا گھروں اور پادریوں پر حملوں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔
زیادہ تر معاملات میں پولس پر الزام ہے کہ وہ صرف عیسائیوں کے خلاف کارروائی کر رہی ہے۔ رائے بریلی میں دو پادریوں آزاد اور کادی یادو کو حال ہی میں پولس نے جبراً تبدیلی مذہب کرانے کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔ حال ہی میں 4 جولائی کو کچھ ہندو تنظیموں کے عہدیداران کی طرف سے حملہ کیا گیا۔ مغربی یو پی کے جونپور، رابرٹس گنج، وارانسی اور گورکھپور سے بھی ایسے ہی حملہ ہونے کی اطلاع ہے۔
جونپور میں ستمبر 2018 میں چرچوں کے خلاف تشدد اور حملے کیے گئے تھے، جس کے بعد سے کچھ چرچ بند کرا دیئے گئے تھے۔
اس معاملہ پر امریکی سفارت خانہ(ایمبیسی) کے افسران نے اس وقت کے اقلیتی امور کے وزیر محسن رضا سے ملاقات کی اور معاملہ میں ان کی مداخلت کا مطالبہ کیا تھا۔ وزیر نے کہا، ’’گزشتہ سال دسمبر میں امریکی سفارت خانہ سے ایک نمائندہ وفد آیا تھا اور مجھے چرچوں (گرجاگھر وں) کی ایک فہرست دی تھی، اس میں شامل زیادہ تر چرچ جونپور، سلطان پور، اعظم گڑھ اور کچھ دیگر اضلاع میں واقع ہیں۔
انہوں نے کہا، ’’اس کے بعد میں نے ضلع افسران سے بات کی تھی اور بعد میں چرچوں کو پھر سے کھول دیا گیا تھا۔ جون پور چرچ کے ایک پادری راجندر چوہان کا کہنا ہے کہ چرچ کو پھر سے کھولنے کے بعد انہیں گرفتار کر لیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا، ’’مجھے 15 دنوں کے لئے جیل بھیج دیا گیا تھا، کیوں کہ ضلع انتظامیہ کے ساتھ مل کر ہندو گروپ نہیں چاہتے کہ ہم یہاں سکون کے ساتھ رہیں۔‘‘ ان اضلاع کے پولس افسران نے دعوی کیا ہے کہ ان کے پاس معاملات کی تفصیل نہیں ہے تاہم انہوں نے کہا کہ انہیں اکثر جبراً تبدیلی مذہب کی شکایت ملتی رہی ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق امریکہ میں واقعہ ’الائنس ڈفینڈنگ فریڈم نے کہا کہ اس علاقہ میں عیسائیوں کے خلاف 125 سے زیادہ معاملات درج کیے گئے ہیں، جن میں سے 110 پادریوں کو جبراً تبدیلی مذہب کرانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
چوہان نے کہا کہ اتوار کو 2500 سے زیادہ لوگ ان کی پریئر میٹنگ میں شرکت کرنے کے لئے آتے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’یقینی طور پر میں 2500 لوگوں کو پریئر میٹنگ میں آنے اور شامل ہونے کے لئے مجبور نہیں کر سکتا۔ وہ اس لئے یہاں آتے ہیں کیوںکہ انہیں یہاں ذہنی سکون ملتا ہے۔