بھوپال کے عالمی تبلیغی اجتماع کا دعا کیساتھ اختتام

   


بارہ لاکھ سے زیادہ فرزندان توحید کی شرکت، روح پرور مناظر

بھوپال:بھوپال کا چار روزہ عالمی تبلیغی اجتماع اجتماعی دعا کے ساتھ آج اختتام پذیر ہوگیا۔ عالمی تبلیغی اجتماع میں اجتماعی دعا کے روز بارہ لاکھ سے زیادہ فرزندان توحید نے شرکت کی اور روح پرور مناظر کے بیچ ہونے والی دعا کا حصہ بنے۔ عالمی تبلیغی اجتماع کے آخری دن مولانا سعد احمد حضرت جی نماز فجر کے بعد بیان فرمایا پھر ساڑھے نوبجے اجتماعی دعا فرمائی۔ اجتماعی دعا میں ملک میں امن و امان کے لئے جہاں خصوصی دعا کی گئی وہیں شادی کو آسان بنانے ،جہیز کی لعنت کو ختم کرنے ،پڑوسیوں کے حقوق کو ادا کرنے ،اسلام کی تعلیمات پر عمل کرنے ،تعلیم کو حاصل کرنے ،بچوں کی تربیت اسلامی تعلیمات کے مطابق کرنے اور امن کا معاشرہ قائم کرنے پر زور دیا گیا۔بھوپال کا 73واں عالمی تبلیغی اجتماع شہر سے پندرہ کلومیٹر دور اینٹ کھیڑی میں منعقد کیاگیا تھا۔کورونا کے سبب دو سال بعد ہونے والے اجتماع میں حالانکہ پہلی بار بیرون ممالک کی جماعتوں کی شرکت نہیں ہوئی تھی اس کے باؤجود اجتماعی دعا کے روز بارہ لاکھ سے زائد فرزندان توحید نے اجتماع دعا میں شرکت کی۔گونا سے اجتماعی دعا میں شرکت کے لئے آئے مولانا نوراللہ یوسف زئی نے کہا کہ روح پرور مناظر کو دیکھ کر جی خوش ہوگیا۔ جی اس لئے بھی خوش ہوگیا کہ ایمان و یقین کی بات کے لئے مسلمانوں کے ساتھ ہمارے اہل وطن بھائیوں نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔اجتماع کے انعقاد کے لئے اپنے کھیت اور ٹیوبول بھی دیئے۔ بھوپال کا عالمی اجتماع گنگا جمنی تہذیب کی نایاب مثال ہے۔ جنہیں ملک کی مشترکہ تہذیب کو دیکھنا ہے انہیں اجتماع میں شرکت ضرور کرنا چاہیئے۔ علمائے دین نے اپنے بیان میں پڑوسیوں کے حقوق ،ملک کی خدمت ترقی و یکجہتی کا جو درس دیا ہے وہ اہم تعلیم ہے اور مجھے امید ہے کہ جو لوگ اجتماع اور دعا میں شامل ہوئے ہیں وہ سب کے سب اپنے دین کی خدمت کے ساتھ ملک کی خدمت کا فریضہ ادا کریں گے۔وہیں اجتماعی دعا میں شریک مولانا سید انس علی ندوی نے کہا کہ جماعتوں کے آنے جانے کے لئے حکومت کی جانب سے جو سینکڑوں کی تعداد میں مفت سروس کے لئے بس لگائی گئیں ہیں اس سے بڑی آسانی ہوئی ہے۔اجتماعی دعا میں امت مسلمہ کو علم کے حصول کی تلقین کی گئی ہے اور یہ ضروری ہے کہ جس قوم کو اللہ نے قران کے ذریعہ پہلے روز سے علم کے حصول کا درس دیا ہے وہی قوم سب سے زیادہ تعلیم کے میدان میں پسماندہ ہے۔ ہمیں قران کی تعلیم کے ساتھ عصری علوم سے ہم آہنگ ہونا چاہیئے ۔ اجتماع کے لوگ تو سچ مانئے تو امن کے پیغامبر ہیں اور دنیا امن کا گہوارہ بنے،انسان اپنے رب کو پہچانے،انسان دنیا میں آنے کے مقصد کو جانے اسی کے لئے اجتماع کے ذریعہ محنت کی جاتی ہے۔ ہمیں خوشی ہے کہ کورونا قہر کے سبب گزشتہ دو سال میں اجتماع کا انعقاد نہیں ہوسکاتھا۔اللہ ہم سب کو دین کے راستے پر چلنے اور نیک عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔