بھینسہ میں فسادات کے پس پردہ ہندو واہنی تنظیم : پولیس

,

   

شواہد کی بنیاد پر گرفتاریاں، پولیس کے جانبدارانہ رویہ کے الزام کی تردید: وائی ناگی ریڈی

ایس ایم بلال
حیدرآباد: بھینسہ فرقہ وارانہ فسادات میں پولیس کے جانبدارانہ رویہ کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے ریاستی پولیس نے آج کہا کہ ان فسادات کے پس پردہ ہندو واہنی تنظیم ہے اور شواہد کی بنیاد پر ملوث افراد کی گرفتاری عمل میں لائی جارہی ہے۔ انسپکٹر جنرل آف پولیس نارتھ زون مسٹر وائی ناگی ریڈی نے دفتر ڈائرکٹر جنرل آف پولیس میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 7 مارچ کو بھینسہ ٹاؤن میں فرقہ وارانہ فسادات رونما ہو ئے تھے اور اس کی وجہ توٹا مہیش اور دتو پٹیل کی جانب سے مقامی نوجوان رضوان اور اس کے دو دوست سمیر اور منہاج کو ذوالفقار مسجد کے قریب زد و کوب کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ فرقہ وارانہ فساد کے دوران علاقہ میں موجود پولیس پکٹ پر بھی شرپسندوں نے حملہ کیا تھا جس میں ایک پولیس کانسٹبل رمنا یادو زخمی ہوا تھا۔ مسٹر ناگی ریڈی نے کہا کہ فساد کے بعد علاقہ پنجہ شاہ مسجد، کربا گلی ، کلاتھ مرچنٹ روڈ ، پرانا بازار اور ما رکٹ روڈ علاقوں میں دونوں فرقوں کے درمیان تصادم کے واقعات پیش آئے۔ انہوں نے کہا اکہ فسادات میں دو گروپس ملوث تھے۔پہلے گروپ میں عبدالقادر بابا اور اس کے ساتھی سمیر ، عمران احمد ، شیخ پاشاہ ، مرزا عمران ، شیخ رضوان اور دیگر شامل ہیں جبکہ دوسرا گروپ کی سرپرستی توٹا وجئے نے کی جو بھینسہ ٹاون وارڈ نمبر 8 کا کونسل ہے اور ہندو واہنی کا سابق صدر بھی ہیاس کے ساتھ سنتوش (صدر ضلع ہندو واہنی) ، تلوجی راکیش ، دتو پٹیل ، گوکل، لنگوجی ، کرانتی، بالاجی اور جگدیش شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاردی اور مہا گاؤں ولیج میں برپا ہونے والے فرقہ وارانہ فساد میں سنتوش ، کرانتی اور لنگوجی جو کٹر ہندو واہنی کے سرگرم کارکن ہیں، راست طور پر ملوث ہیں۔ مسٹر ناگی ریڈی نے اس بات کی وضاحت کی کہ پولیس فساد پر قابو پانے میں ناکام نہیں ہوئی ہے بلکہ بروقت کارروائی کرتے ہوئے ڈی آئی جی رتبہ کے عہدیداروں کو علاقہ میں تعینات کیا گیا ۔ مسٹر ناگی ریڈی نے مزید بتایا کہ بھینسہ فرقہ وارانہ فساد کے سلسلہ میں جملہ 26 مقدمات درج کئے گئے ہیں جس میں 38 ملزمین اور 4 کم عمر نوجوان شامل ہیں جن کی اکثریت ہندو واہنی سے وابستہ ہے، پولیس نے ان کو گرفتار کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 70 افراد کی شناخت کی جاچکی ہے اور ان کی گرفتاری کیلئے بھی کوششیں جاری ہیں۔ آئی جی پی نارتھ زون نے کہا کہ 66 غیر سماجی عناصر جن کا سابق میں فرقہ وارانہ فسادات میں رول رہا ہے ، کو پابند مچلکہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی سی ٹی وی کیمروں کی ریکارڈنگ اور موبائیل کال ڈیٹا ریکارڈس کی بنیاد پر خاطیوں کی شناخت اور ان کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے۔ تلنگانہ پولیس کوئی سیاسی دباؤ کے تحت کام نہیں کر رہی ہے بلکہ غیر جانبدارانہ تحقیقات کے بعد ہی ہندو واہنی کارکنوں اور دیگر ملزمین کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے۔ انہوں نے عوام سے صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنے اور علاقہ میں امن و امان برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔