این آر سی پر عمل آوری، مختلف ریاستوں میں بنگالی مسلمانوں پر مظالم، جماعت اسلامی قائدین کی پریس کانفرنس
حیدرآباد۔ 3 اگست (سیاست نیوز) جماعت اسلامی ہند نے بہار میں فہرست رائے دہندگان پر خصوصی نظرثانی کے عمل پر سخت تنقید کی اور اسے چور دروازہ سے این آر سی پر عمل آوری کا الزام عائد کیا۔ جماعت اسلامی کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر، جناب ملک معتصم خاں اور اسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سیول رائٹس کے سکریٹری جناب ندیم خاں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بہار میں فہرست رائے دہندگان پر خصوصی نظرثانی اور مختلف ریاستوں میں بنگالی بولنے والوں کے خلاف حملے کے واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ جماعت اسلامی نے مالیگاؤں بم دھماکہ مقدمہ کے حالیہ فیصلے پر تنقید کی جس میں تمام اہم ملزمین کو بری کردیا گیا ہے۔ پروفیسر سلیم انجینئر نے بہار میں الیکشن کمیشن کی مہم کی مذمت کی اور کہا کہ اس سے جمہوریت کو خطرات لاحق ہوچکے ہیں۔ الیکشن کمیشن کی کارروائی سے 2.93 کروڑ رائے دہندوں سے ان کی پیدائش اور والدین کی شہریت سے متعلق دستاویزات طلب کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غریب، اقلیتی اور پناہ گزین آبادیوں خاص طور پر سیمانچل جیسے پسماندہ علاقوں کے رہنے والے افراد کو مسائل کا سامنا ہے۔ انتخابی قوانین کی خلاف ورزی کے علاوہ سپریم کورٹ کی ہدایات کو نظرانداز کردیا گیا جس میں آدھار اور راشن کارڈ کو تسلیم کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن لاکھوں حقیقی رائے دہندوں کو حق رائے دہی سے محروم کرنا چاہتا ہے۔ بہار اسمبلی انتخابات سے عین قبل نظرثانی کا عمل الیکشن کمیشن کے مقاصد پر شبہات پیدا کرتا ہے۔ انہوں نے بہار میں نظرثانی مہم کو فوری معطل کرنے کا مطالبہ کیا۔ جماعت اسلامی نے آدھار کارڈ، ووٹر شناختی کارڈ، راشن کارڈ اور مقامی دستاویزات کو شناخت کے طور پر قبول کرنے کی مانگ کی۔ جناب ملک معتصم خاں نے کہا کہ مالیگاؤں بم دھماکہ مقدمہ میں این آئی اے عدالت کا فیصلہ انصاف رسانی پر سوال کھڑے کرتا ہے۔ رمضان المبارک کے دوران مسلم اکثریتی علاقہ میں بم دھماکہ سے 6 افراد شہید اور 100 زخمی ہوئے تھے۔ 17 سال بعد شواہد کے باوجود عدالت نے تمام ملزمین کو بری کردیا۔1