بہار کے نوجوانوں کو روزگار چاہیے،ریلز کا نشہ نہیں: راہول

,

   

سستا ڈیٹا 21 ویں صدی کا نیا جھانسہ ، مودی حکومت عوام کو دھوکے میں رکھنا چاہتی ہے ، انتخابی ریالی سے کانگریس لیڈر کا خطاب

پٹنہ : /4 نومبر (ایجنسیز) راہول گاندھی نے کہا کہ بہار کے نوجوانوں کو روزگار کے بجائے ’ریلز‘ کا نشہ دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے وزیر اعظم مودی کے ’سستا ڈیٹا‘ والے بیان پر طنز کیا اور کہا کہ روزگار آسانی سے دستیاب ہونا چاہئے ۔ کانگریس کے سینئر لیڈر اور لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہول گاندھی نے منگل کو انتخابی جلسے میں وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر اعلیٰ نتیش کمار پر سخت حملہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ بہار کے نوجوانوں کو روزگار کے بجائے ’نیا نشہ‘ دیا جا رہا ہے، ’ریل بناؤ، حقیقت بھول جاؤ۔ راہول گاندھی نے اپنے خطاب میں کہا، ’’وزیر اعظم کہتے ہیں کہ ڈیٹا سستا ہو گیا ہے لیکن نوجوان پوچھ رہے ہیں، روزگار کب سستا ہوگا؟ آج کے نوجوانوں کو موبائل پر ریلز دکھا کر بہکایا جا رہا ہے۔ جیسے ڈرگس یا شراب کا نشہ ہوتا ہے، ویسے ہی یہ 21ویں صدی کا نیا نشہ ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’نوجوان 24 گھنٹے ریلز دیکھتے رہیں، یہی بی جے پی چاہتی ہے تاکہ وہ سوال نہ پوچھیں کہ پیپر لیک کب رکے گا، اسپتال کب کھلیں گے اور نوکریاں کب ملیں گی۔تعلیم کے بگڑتے نظام پر راہول گاندھی نے کہا کہ کبھی نالندہ یونیورسٹی علم کا مرکز تھی جہاں دنیا بھر سے طلبہ آتے تھے لیکن آج بہار کے بچے خود بیرون ملک تعلیم کے لیے جاتے ہیں۔ ’’یہ حکومت بہار کی تاریخ کو شرمندہ کر رہی ہے۔‘‘ انہوں نے کہاکہ ’’نتیش کمار کی حکومت نوجوانوں کو مزدور بنانے پر تلی ہوئی ہے۔ آج بہار کے لوگ جہاں بھی جاتے ہیں مزدوری کرتے ہیں، جبکہ ان کے اپنے صوبے میں روزگار کے دروازے بند ہیں۔راہول گاندھی نے وزیر اعظم مودی، وزیر داخلہ امیت شاہ اور وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے رشتے پر طنز کرتے ہوئے کہا، ’’بہار کے لوگوں کو لگتا ہے کہ نتیش جی حکومت چلا رہے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ ریموٹ کنٹرول سے چل رہے ہیں۔ جیسے ٹی وی کا چینل بدلا جاتا ہے، ویسے ہی مودی جی اور شاہ صاحب نتیش جی کا چینل بدلتے ہیں۔ اپنے خطاب میں راہول نے نوجوانوں کی بے روزگاری کے مسئلے کو مرکزی نکتہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے نوجوانوں کے مستقبل کے تمام راستے بند کر دیے ہیں۔ جو نوجوان فوج میں جانا چاہتے تھے، ان کے لیے ’اگنی ویر‘ اسکیم لے آئے۔ اب نہ شہید کا درجہ ملے گا، نہ پینشن۔ جو نوجوان سرکاری اداروں میں کام کرنا چاہتے تھے، ان اداروں کو اڈانی اور امبانی کے ہاتھوں میں فروخت کر دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ’’بہار میں اب ایک نیا فیشن چل نکلا ہے، غریب بچہ دن رات پڑھتا ہے لیکن امتحان سے پہلے ہی پیپر لیک ہو جاتا ہے، جبکہ امیر کے بچے پیسے دے کر پیپر خرید لیتے ہیں۔ ہمیں ایسا بہار نہیں چاہیے۔‘‘ راہول گاندھی نے دعویٰ کیا کہ مہاگٹھ بندھن کی حکومت بنی تو یہ عوام کی حکومت ہوگی۔ ’’ہم نے پسماندہ طبقات کے لیے خصوصی منشور تیار کیا ہے، تاکہ ان کے لیے حقیقی مواقع پیدا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی جانتی ہے کہ وہ بہار میں ہار رہی ہے، اسی لیے ’ووٹ چوری‘ ان کی واحد حکمت عملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’ووٹ چوری کا مطلب عوام کا حق چھیننا ہے۔‘ خطاب کے آخر میں راہول گاندھی نے کہا، ہم چاہتے ہیں کہ بہار میں ہر موبائل فون کے پیچھے لکھا ہو ’میڈ اِن بہار‘۔ ہم سب کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں۔ یہ لوگ نفرت پھیلاتے ہیں، ہم محبت کی دکان کھولنے آئے ہیں۔